الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بیرسٹر گوہر کے حالیہ بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی ہے۔
کمیشن کا کہنا ہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری، رکن قومی اسمبلی محمد احمد چھٹہ، اور رکن صوبائی اسمبلی احمد خان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت سے سزائیں ہو چکی ہیں، اور یہ سزائیں اب تک برقرار ہیں۔ ان فیصلوں کو کسی عدالت نے کالعدم قرار نہیں دیا۔
کمیشن کے ترجمان کے مطابق عبداللطیف چترالی کا معاملہ ان سے مختلف نوعیت کا ہے۔ اگرچہ چترالی نے بذات خود اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کیا، تاہم ان کے شریک ملزمان نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں عدالت نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ان شریک ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
ترجمان کے مطابق چونکہ عبداللطیف چترالی اس عدالتی اپیل کا حصہ نہیں تھے، اس لیے ان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری کیا گیا ہے تاکہ وہ کمیشن کے روبرو پیش ہو کر یہ وضاحت کریں کہ آیا ہائی کورٹ کا فیصلہ اُن پر بھی لاگو ہوتا ہے یا نہیں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ادارہ قانونی تقاضوں کے مطابق تمام امور کی شفاف جانچ کر رہا ہے اور ہر فیصلے کے لیے ٹھوس قانونی بنیادوں کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔