پاکستان نے نیویارک کے تاریخی روزویلٹ ہوٹل کی مالیت کم از کم ایک ارب ڈالر مقرر کی ہے اور حکومت اس قیمتی اثاثے کی ازسرِنو ترقی کے لیے کسی پارٹنر کو اقلیتی حصہ دینے پر تیار ہے۔
امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام پر بننے والا یہ 100 سال سے بھی پرانا ہوٹل مین ہیٹن کے وسط میں واقع ہے اور پاکستان کے سب سے قیمتی غیرملکی اثاثوں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان نے یہ ہوٹل سن 2000 میں خریدا تھا۔
مالی نقصانات کے باعث، ایک ہزار کمروں پر مشتمل یہ ہوٹل 2020 میں بند کر دیا گیا تھا، تاہم کچھ عرصے کے لیے اسے مہاجرین کے لیے شیلٹر کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔
آئی ایم ایف کے تعاون سے جاری 7 ارب ڈالر کے نجکاری منصوبے کے تحت، پاکستانی حکومت نے منگل کو روزویلٹ ہوٹل کے لیے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری دی۔
حکومت نے واضح کیا کہ یہ ہوٹل مکمل طور پر فروخت نہیں کیا جائے گا بلکہ اسے جوائنٹ وینچر ماڈل کے تحت ترقی دی جائے گی تاکہ طویل مدتی فائدہ حاصل ہو سکے۔ اس سے زائد تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اس منصوبے میں ایکوئٹی پارٹنرشپ کے ذریعے اپنی ملکیت برقرار رکھے گی، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ جوائنٹ وینچر پارٹنر کو کتنی حصے داری دی جائے گی۔
بین الاقوامی ریئل اسٹیٹ کمپنی جونز لینگ لاسالے اس عمل کی نگرانی کرے گی، حکومت اس 42,000 مربع فٹ اراضی کی مالیت ایک ارب ڈالر سے زائد لگانے کی خواہاں ہے اور اسے رہائشی و دفتری استعمال کے لیے دوبارہ ترقی دینے کے لیے پر امید ہے۔
اعلیٰ حکام کے مطابق مذکورہ ہوٹل نیویارک کی ریئل اسٹیٹ میں سب سے قیمتی زمینوں میں شامل ہے، جبکہ شراکت داری کے ذریعے ہوٹل کی ترقی کا عمل فوری طور پر شروع ہو رہا ہے اور اگلے 6 سے 9 ماہ میں مکمل ہونے کی امید ہے۔
یہ ہوٹل نیویارک کے مشہور مقامات جیسے گرینڈ سینٹرل ٹرمینل، ٹائمز اسکوائر اور ففتھ ایوینیو کے قریب واقع ہے، جو اسے مین ہیٹن کے سب سے قیمتی کمرشل علاقوں میں شامل کرتا ہے۔
حکومت کا اندازہ ہے کہ ہوٹل کی دوبارہ تعمیر میں 4 سے 5 سال لگیں گے، گزشہ ماہ حکومت نے کہا تھا کہ اسے اس شراکت داری سے ابتدائی طور پر 100 ملین ڈالر کی ادائیگی جون 2026 تک موصول ہونے کی امید ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ منگل کو نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں روزویلٹ ہوٹل کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری کی منظوری دی گئی تھی، جبکہ نجکاری کمیشن کے بورڈ نے 4 مقامی کمپنیوں کو ادارے کی خریداری کے لیے بولی میں حصہ لینے کے لیے اہل قرار دے دیا ہے، جن میں سے 3 کمپنیاں سیمنٹ کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔