اے ٹی ایم کارڈز کے اجرا سے متعلق اسٹیٹ بینک کو کیا نئی ہدایات دی گئی ہیں؟

ملک بھر میں موجود بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کو بینک کی جانب سے اے ٹی ایم مشینوں سے کیش نکلوانے، آن لائن خریداری اور کارڈ کے ذریعے شاپنگ کرنے کے لیے اے ٹی ایم کارڈز دیے جاتے ہیں، اس سہولت کے عوض اکاؤنٹ ہولڈر سے سالانہ 2 ہزار روپے تک کے چارجز وصول کیے جاتے ہیں۔ واضح رہے کہ بینک کی جانب سے ویزا کارڈ، ماسٹر کارڈ اور دیگر کارڈز جاری کیے جاتے ہیں۔

سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز نے گورنر اسٹیٹ بینک سے سوال کیا کہ اے ٹی ایم کارڈز جاری کرنے کے حوالے سے مختلف بینکوں کی کیا پالیسی ہے، یہ واضح نہیں ہے، کوئی بینک ویزا کارڈ جاری کرتا ہے، کوئی بینک ماسٹر کارڈ جاری کرتا ہے، جبکہ کسی بینک کے کارڈ سے ہم بیرون ملک میں خریداری کر سکتے ہیں، کسی اور بینک کے کارڈ سے خریداری ممکن نہیں ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ کسی بھی بینک میں اکاؤنٹ کھلوانے کے بعد اے ٹی ایم کے حصول کے لیے درخواست دی جاتی ہے جس پر بینک کارڈ جاری کر دیتا ہے اور اس کے سالانہ چارجز وصول کرتا ہے۔ البتہ بینکوں کو اسٹیٹ بینک نے پابند نہیں کیا کہ وہ کون سے اکاؤنٹ ہولڈر کو کون سا کارڈ جاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک خریداری کے لیے ایک درخواست کے ذریعے بینک سے اجازت لینا ہوتی ہے کہ وہ اے ٹی ایم کارڈ بیرون ملک استعمال کرنا چاہتا ہے تاکہ اس کارڈ کو استعمال کر کے بیرون ملک خریداری کرسکے۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بینک کا یہ اختیار نہیں ہونا چاہیے کہ وہ کس اکاؤنٹ ہولڈر کو کون سا کارڈ جاری کرے بلکہ یہ اکاؤنٹ ہولڈر کا اختیار ہونا چاہیے کہ اس کو کون سا کارڈ چاہیے، اس کے لیے اکاؤنٹ کھلواتے وقت فارم پر آپشن موجود ہونا چاہیے کہ اکاؤنٹ ہولڈر کو کون سے والا اے ٹی ایم کارڈ چاہیے اور اس کی کیا فیس ہوگی۔

اس وقت تو بینکوں میں یہ صورتحال ہے کہ بینک اے ٹی ایم کارڈ جاری کرتا ہے اور اس کے 2ہزار روپے چارجز وصول کر لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینک کو چاہے، وہ مختلف آپشنز فارم میں رکھے تاکہ جو چاہے 2 ہزار روپے دے کر ویزا کارڈ حاصل کرے، جو چاہے 4 ہزار روپے یا 6 ہزار روپے دے کر ماسٹر کارڈ حاصل کرے، تاہم یہ اختیار اکاؤنٹ ہولڈر کو دینا چاہیے کہ اس کو کون سا کارڈ چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں