سندھ حکومت کی جانب سے صوبے بھر میں موٹرسائیکلوں کی نمبر پلیٹس کی تبدیلی کا حکم جاری کر دیا گیا، جس کے بعد شہریوں کو اضافی مالی بوجھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے دفاتر کے باہر نئی نمبر پلیٹس کے حصول کے لیے شہریوں کی طویل قطاریں لگ گئی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نئی نمبر پلیٹ 1850 روپے میں فراہم کر رہا ہے، جب کہ اسی معیار کی پلیٹس مارکیٹ میں محض 600 روپے میں دستیاب ہیں۔ شہریوں نے مہنگی سرکاری فیس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پلیٹس کی قیمت کم کی جائے یا اس عمل کے لیے کوئی نرم پالیسی وضع کی جائے۔
محکمہ ایکسائز کے مطابق سندھ بھر میں تقریباً 65 لاکھ موٹرسائیکلیں رجسٹرڈ ہیں، جب کہ صرف کراچی میں یہ تعداد 33 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ بیشتر شہری موٹرسائیکلیں خرید تو لیتے ہیں لیکن انہیں اپنے نام رجسٹرڈ نہیں کراتے، بلکہ اوپن لیٹر پر ہی استعمال کرتے ہیں، جو قانوناً جرم ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایکسائز عاطف علی بھٹی کے مطابق موٹرسائیکل کی نمبر پلیٹ کی سرکاری قیمت 1850 روپے مقرر ہے، جب کہ گاڑیوں کے لیے یہ فیس 2450 روپے رکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام گاڑیوں کی درست شناخت اور جرائم کی روک تھام کے لیے کیا جا رہا ہے۔
تاہم عوام کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں حکومت کو شہریوں پر بوجھ ڈالنے کے بجائے سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت نئی نمبر پلیٹس سے متعلق عوام دوست اور قابل عمل پالیسی بنائے تاکہ عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔