آپ کو بھی کھانے کے بعد سستی اور غنودگی ہوتی ہے؟ وجہ جان لیجئے

ہم میں سے اکثر نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ جیسے ہی ہم کھانے سے فارغ ہوتے ہیں، خاص طور پر دوپہر یا رات کے کھانے کے بعد، جسم میں سستی سی چھا جاتی ہے، آنکھیں بند ہونے لگتی ہیں اور دل چاہتا ہے کہ کچھ دیر سو لیا جائے۔ یہ کیفیت عام ہے، لیکن آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیا یہ محض اتفاق ہے یا اس کے پیچھے کوئی سائنسی وجہ موجود ہے؟ آئیے اس راز کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

نظامِ انہضام کا عمل اور خون کی گردش

جب ہم کھانا کھاتے ہیں، تو ہمارا جسم اس کھانے کو ہضم کرنے کے لیے کام میں لگ جاتا ہے۔ اس دوران خون کی زیادہ مقدار معدے اور آنتوں کی طرف منتقل ہو جاتی ہے تاکہ کھانے کو ہضم کیا جا سکے۔ اس کی وجہ سے دماغ کو وقتی طور پر نسبتاً کم خون ملتا ہے، جس کی وجہ سے نیند یا غنودگی محسوس ہو سکتی ہے۔

اس کو ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ کھانے کے بعد جسم توانائی کا ایک بڑا حصہ ہاضمے میں صرف کرتا ہے۔ جب توانائی کا بڑا حصہ ہاضمے میں خرچ ہو رہا ہوتا ہے، تو جسم دوسرے کاموں، مثلاً جسمانی حرکت یا دماغی ایکٹیویٹی میں قدرے سست ہو جاتا ہے۔ یہی تھکن یا سستی کا احساس پیدا کرتی ہے۔

انسولین اور سیروٹونن کا تعلق

کھانے کے بعد خاص طور پر اگر کھانے میں کاربوہائیڈریٹس جوکہ چاول، روٹی اور میٹھے میں موجود ہوتے ہیں کی مقدار زیادہ ہو تو جسم انسولین خارج کرتا ہے تاکہ خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کر سکے۔ انسولین کچھ امینو ایسڈز کو دماغ میں جانے سے روکتا ہے، جبکہ ایک مخصوص امینو ایسڈ ’ٹریپٹوفین‘ بآسانی دماغ میں داخل ہو جاتا ہے۔ ٹریپٹوفین سے ’سیروٹونن‘ بنتا ہے، جو کہ ایک نیوروٹرانسمیٹر ہے اور ذہنی سکون، خوشی اور نیند کے احساس سے جڑا ہوتا ہے۔ اس طرح کھانے کے بعد سیروٹونن کی سطح بڑھ جاتی ہے، جس کی وجہ سے نیند آتی ہے۔

کچھ غذائیں زیادہ نیند آور ہوتی ہیں

کچھ مخصوص اشیاء جیسے، مرغی، دہی، کیلے، دودھ، شہد، چاول، پنیر، ان میں یا تو ’ٹریپٹوفین‘ ہوتا ہے یا یہ سیروٹونن کی پیداوار کو بڑھاتے ہیں۔ ان اشیاء کے بعد نیند یا غنودگی کا آنا نسبتاً زیادہ ممکن ہوتا ہے۔

کھانے کی مقدار اور وقت

اگر آپ بہت زیادہ کھا لیں، خاص طور پر ایک ہی وقت میں، تو سستی بڑھ جاتی ہے۔ رات کے وقت کھانا کھانے کے بعد چونکہ قدرتی طور پر جسم نیند کی طرف مائل ہوتا ہے، اس لیے بھی کھانے کے بعد غنودگی محسوس ہوتی ہے۔

اس کا حل کیا ہے؟
اگر کھانے کے بعد کی سستی آپ کی کارکردگی یا روزمرہ زندگی کو متاثر کر رہی ہے تو چند احتیاطیں مفید ہو سکتی ہیں جیسے کھانے کو ہلکا اور متوازن رکھیں، بہت زیادہ کاربوہائیڈریٹس یا چکنائی سے پرہیز کریں، چہل قدمی یا ہلکی پھلکی حرکت کھانے کے بعد کریں، پانی مناسب مقدار میں پئیں اور دن کے درمیانی حصے میں اگر ضرورت نہ ہو تو نیپ یا قیلولہ کی عادت نہ ڈالیں۔

ہماری جسمانی ساخت دراصل ہارمونز، اور کھانے کی نوعیت سے جڑی ہوئی ہے۔ اگر یہ احساس معمول کے مطابق ہو تو پریشانی کی بات نہیں، لیکن اگر یہ حد سے زیادہ ہو تو اپنی غذا، نیند اور طرزِ زندگی پر غور کرنا ضروری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں