چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت قائم چینی پاور کمپنیوں (آئی پی پیز) کو پاکستان میں بجلی کی فراہمی کے بعد بھی واجبات کی ادائیگی میں شدید تاخیر کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کمپنیوں کے بقایا جات اب تقریباً 500 ارب روپے (1.72 ارب ڈالر) تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 450 ارب روپے (1.5 ارب ڈالر) کی رقم سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹیڈ) پر واجب الادا ہے، جو مالی اور زرِمبادلہ کے بحران کی وجہ سے یہ رقم ادا کرنے سے قاصر ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق، پورٹ قاسم، چائنا حب، ساہیوال کول پاور پلانٹس اور مختلف ونڈ پاور منصوبوں کے چیف ایگزیکیوٹیو آفیسرز (سی ای اوز) نے بارہا متعلقہ حکام کو ادائیگیوں کے مطالبے کے خطوط ارسال کیے، تاہم انہیں حکومتی ردعمل سے مایوسی ہوئی ہے۔
اسی طرح، نیشنل گرڈ کمپنی (سابقہ این ٹی ڈی سی) بھی 660 میگاواٹ پاک مٹیاری-لاہور ٹرانسمیشن کمپنی (پی ایم ایل ٹی سی) کو واجب الادا ادائیگیوں کی بروقت ادائیگی میں ناکام رہی ہے
حال ہی میں پی ایم ایل ٹی سی کے صدر و سی ای او ژیونگ فینگ نے نیشنل گرڈ کمپنی (این جی سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر کو ایک خط میں شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ خط میں انہوں نے 14 مئی 2018 کو دستخط شدہ قانونی ٹرانسمیشن سروسز ایگریمنٹ (ٹی ایس اے) کا حوالہ دیا، جس کی شق 9.5 کے تحت ہر انوائس کی ادائیگی 30 دن کے اندر لازم ہے۔
خط کے مطابق، ’یہ واضح شرائط موجود ہونے کے باوجود این جی سی اب تک دسمبر 2024 کی انوائس کی ادائیگی نہیں کر سکا، جو 31 جنوری 2025 سے واجب الادا ہے۔ اسی طرح، جنوری سے مئی 2025 تک کی انوائسز بھی تاحال غیر ادا شدہ ہیں۔‘
مجموعی طور پر پی ایم ایل ٹی سی کے واجبات 55.071 ارب روپے (سیلز ٹیکس کے بغیر) تک پہنچ چکے ہیں، جن میں سے 47.076 ارب روپے تاخیر سے ادائیگی کے سود سمیت دیرینہ بقایاجات ہیں۔
سی ای او ژیونگ نے واضح کیا کہ ’پی ایم ایل ٹی سی کو ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) منصوبے کی بلا تعطل اور مستحکم کارکردگی کے لیے آپریٹنگ اخراجات کی بروقت ادائیگی درکار ہے۔ ادائیگیوں میں تاخیر سے ہمیں مالی نقصان اور دیگر منفی نتائج کا سامنا ہے۔‘
خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ روزانہ کی ادائیگیوں کی موجودہ کم رفتار قابل قبول نہیں، اور این جی سی/سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو انوائسز کی جلد ادائیگی کے لیے روزانہ کی ادائیگیوں کی رفتار بڑھانا ہوگی۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کے متوقع اگست یا ستمبر 2025 کے دورۂ چین سے قبل حکومت پاکستان کی جانب سے چینی آئی پی پیز کو کچھ رقم جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ اب تک حکومت نے 5 ارب روپے چینی پاور کمپنیوں کو اسکرو اکاؤنٹ کے ذریعے ادا کیے ہیں، جو طویل مذاکرات کے بعد قائم کیا گیا تھا۔
چینی کمپنیوں نے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے جلد عملی اقدامات نہ کیے تو سی پیک کے تحت توانائی منصوبوں کی تسلسل کے ساتھ فراہمی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔