امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ آئندہ ہفتے ایران اور امریکہ کے اعلیٰ حکام کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوں گے۔ ٹرمپ نے اس اعلان کے ساتھ دعویٰ کیا کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملہ ”انتہائی کامیاب“ رہا اور اس کے نتیجے میں ایران کا ایٹمی پروگرام کئی برس پیچھے چلا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’چاہے ایران کے ساتھ نیا معاہدہ ہو یا نہ ہو، اہم بات یہ ہے کہ ہم نے ایرانی ایٹمی صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی کارروائی نے تہران کے جوہری پروگرام کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا ہے اور ایران اب فوری طور پر جوہری بم بنانے کی پوزیشن میں نہیں رہا۔
ٹرمپ نے کہا کہ ایرانیوں نے انتہائی دلیری کے ساتھ جنگ لڑی اور جنگ بندی کے بعد کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بھی اب اس کشیدگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایران اور اسرائیل دونوں جنگ سے تھک چکے ہیں، اور میری نظر میں آئندہ کوئی جنگ نہیں ہوگی۔‘
اسرائیل کو آخری چند دنوں میں بڑی مار پڑی، ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے بڑی تباہی مچائی، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹوسمٹ میں خطاب کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اسرائیل کو ایران کے ساتھ جنگ میں آخری دنوں میں بڑٖی مار پڑی اورایرانی بیلسٹک میزائلوں نے بڑی تباہی مچائی جس کے نتیجے میں متعدد عمارتیں تباہ ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو سمٹ سے خطاب میں ایران کے ایٹمی پروگرام پر حالیہ حملے کو ”بہت بڑی کامیابی“ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کا پورا نیوکلیئر پلانٹ تباہ کر دیا گیا ہے اور اب تہران کی جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت کئی سال پیچھے چلی گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو اتحادی افواج نے ”بہترین کارکردگی“ کا مظاہرہ کیا اور یہ آپریشن تاریخ کے کامیاب ترین عسکری اقدامات میں شمار ہوگا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اس آپریشن میں امریکا کی جدید ترین فضائی اور بحری ٹیکنالوجی استعمال کی گئی، جس میں B-2، F-22، F-35 طیارے اور آبدوزوں سے داغے گئے 30 راکٹ شامل تھے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ”ہماری آبدوزوں نے 400 میل دور سے نشانہ بنایا۔ دنیا سب میرین ٹیکنالوجی میں ہم سے 20 سال پیچھے ہے،“ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کو اپنے پلانٹ سے جوہری مواد نکالنے کا وقت بھی نہیں ملا۔ ”سب کچھ ملبے کا ڈھیر بن گیا، ایران کو پتہ تھا کہ ہم آ رہے ہیں،۔“ انہوں نے کہا کہ ایران کی طرف سے کوئی جوہری ہتھیار نہیں بننے دیں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پہلے ہی واضح کر چکے تھے کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور حالیہ کارروائی اسی پالیسی کا عملی ثبوت ہے۔ انہوں نے خطاب میں دو ٹوک اعلان کیا کہ ”ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام اڑا دیا ہے،“
صدر ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو چیف نے مجھے ڈیڈی کہا ہے، ٹرمپ نے نیٹو سیکریٹری جنرل کی کارکردگی کو ”بہترین“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو ممالک نے اپنے دفاعی اخراجات کو اب مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے 5 فیصد تک بڑھا دیا ہے، جو اتحاد کی سنجیدگی کا مظہر ہے۔
صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے قطر پر داغے گئے 14 میزائلوں میں سے تمام کو امریکی دفاعی نظام نے فضا میں ہی تباہ کر دیا، جس سے کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ نے سی این این اور نیویارک ٹائمز پر ”جعلی خبریں“ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہی۔ ٹرمپ نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ”سی این این نے جعلی خبریں دیں، کوئی اسے نہیں دیکھتا،“۔
انہوں نے کہا کہ دیکھیں ہیروشیما اور ناگاساکی حملوں کی بعد جنگ کس طرح ختم ہوگئی، ہم نے یہ جنگ مختلف طریقے سے ختم کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران امن کی بات کرتا ہے تو امریکا بھی امن کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ”ہم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بھی رکوائی، ہم دنیا میں امن چاہتے ہیں،“
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دی ہیگ میں ہونے والی ”نیٹو سمٹ“ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی، ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے اور خطے میں امن کے امکانات پر اہم گفتگو کی۔
امریکی صدر ہم نے داعش کو چند ہفتوں میں ختم کردیا، یہ یورپ اور دنیا کے تحفظ کیلئے کیا، ایران نے اپنے پلانٹ سے کوئی سامان نہیں نکالا، یہ سامان اتنا بھاری ہوتا ہے کہ اسے نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران اگر امن کی بات کرتا ہے تو ہم سب سے امن کیلئے تیار ہیں، ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام ’اڑا‘ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، قطر، یو اے ای سے 5.1 کھرب ڈالرز کی سرمایہ کاری لائے، ٹرمپ یہ تمام ممالک امن چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے اسپین کی صحافی کو موقع پر ہی سنا دیں، کہا کہ کیا آپ اسپین سے ہیں، اسپین واحد ملک ہے جو کچھ نہیں دیتا، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، سال سے لگی جنگ کو ہم نے 12 دن میں ختم کرا دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ایران اسرائیل جنگ بندی پر بہت اچھے طریقے سے عمل ہو رہا ہے‘ اور یہ کہ ’میرے کہنے پر اسرائیلی طیارے واپس گئے‘۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ملکوں، ایران اور اسرائیل، نے تسلیم کیا کہ ’بس بہت ہو گیا‘ اور جنگ بندی کو موقع دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’ہمیں ایک تاریخی کامیابی ملی ہے۔ ہم نے ایران میں بہت بڑی کامیابی حاصل کی۔‘
ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’ہم نے تقریباً 30 منزل نیچے بنائی گئی تنصیبات کو تباہ کیا ہے‘۔ ان کے بقول، فردو جوہری مرکز اب مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اور اب ایران کبھی بھی جوہری پروگرام دوبارہ شروع نہیں کر سکے گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ایران کے لیے اب جوہری ہتھیار بنانا بہت مشکل ہو گیا ہے‘ اور اگر ایران نے تنصیبات کی بحالی کی کوشش کی تو ’ہم دوبارہ حملہ کریں گے‘۔
ایران اور اس کی قوم کو سراہتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’ایران ایک بہترین ملک ہے اور ایرانی قوم بہترین لوگ ہیں۔‘ تاہم ساتھ ہی خبردار کیا کہ ’ایران نیوکلیئر ہتھیار نہیں رکھ پائے گا‘۔
صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کو ایران کے لیے بھی فتح قرار دیا، کہ ’ان کا ملک بچ گیا‘، اور کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’خطے میں امن کے لیے امریکہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا‘۔
غزہ کے معاملے پر بھی بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بڑی پیش رفت ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق، ’ونکوف نے بتایا کہ غزہ کا مسئلہ حل ہونے کے قریب ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا پورا پلانٹ تباہ ہوگیا، کچھ نہیں بچا، انہیں وہاں سے اپنے ایٹمی سامان نکالنے کا وقت نہیں ملا، ٹرمپ سب کچھ ملبے کا ڈھیر بن گیا، وہ جانتے تھے کہ ہم آرہے ہیں ، اس لیے میں نہیں سمجھتا کہ پلانٹ پر زیادہ لوگ ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہماری آبدوزوں نے 400 میل دور سے 30 راکٹ فائر کیے، سب میرین ٹیکنالوجی میں دنیا ہم سے 20 سال پیچھے ہے، بی 2 کے ساتھ ایف 22، ایف 35 اور دیگرطیارے بھی تھے، ٹوٹل 52 طیارے تھے، وہ ایک شاندار آپریشن تھا،
امریکی صدر ہم نے داعش کو چند ہفتوں میں ختم کردیا، یہ یورپ اور دنیا کے تحفظ کیلئے کیا،ایران نے اپنے پلانٹ سے کوئی سامان نہیں نکالا، یہ سامان اتنا بھاری ہوتا ہے کہ اسے نکالنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران اگر امن کی بات کرتا ہے تو ہم سب سے امن کیلئے تیار ہیں، ہم نے ایران کا ایٹمی پروگرام ’اڑا‘ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، قطر، یو اے ای سے 5.1 کھرب ڈالرز کی سرمایہ کاری لائے، ٹرمپ یہ تمام ممالک امن چاہتے ہیں۔
ٹرمپ نے اسپین کی صحافی کو موقع پر ہی سنا دیں، کہا کہ کیا آپ اسپین سے ہیں، اسپین واحد ملک ہے جو کچھ نہیں دیتا، ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، سال سے لگی جنگ کو ہم نے 12 دن میں ختم کرا دیا۔
نیٹو سمٹ سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا کہ نیٹو اب پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگا اور ’نیٹو میں اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں‘۔ روس کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ روز روسی صدر نے ایران کے معاملے پر مدد کی پیشکش کی تھی۔
صدر ٹرمپ کے مطابق، جنگ بندی کی چند خلاف ورزیاں ضرور ہوئی ہیں لیکن مجموعی طور پر فریقین پیچھے ہٹے ہیں، جو کہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’حملہ کر کے ہم ایران کے جوہری پروگرام کو دہائیوں پیچھے لے گئے ہیں‘۔
صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران کو پتا تھا ہم حملہ کرنے والے ہیں‘، اور یہ کہ امریکہ نے اپنی فوجی طاقت سے نہ صرف اپنا مفاد بلکہ عالمی امن کا تحفظ بھی کیا ہے۔
** ایران حملے سے پہلے یورینیم نہیں نکال سکا، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ**
ٹرمپ نے نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ نیدرلینڈز میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں یقین ہے ایران نے امریکی فضائی حملوں سے پہلے اپنی جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم نہیں نکالا۔
صدر ٹرمپ نے کہا، ’انہیں کچھ نکالنے کا موقع ہی نہیں ملا کیونکہ ہم نے بہت تیزی سے کارروائی کی۔ اگر ہمیں دو ہفتے لگتے تو شاید وہ کچھ کر سکتے، لیکن اس قسم کا مواد نکالنا انتہائی مشکل اور ان کے لیے خطرناک ہوتا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’انہیں پتا تھا کہ ہم آ رہے ہیں، اور جب دشمن کو یہ علم ہو تو وہ ایسی تنصیبات کے نیچے موجود نہیں ہوتے۔‘
صدر ٹرمپ نے ان ابتدائی انٹیلی جنس رپورٹس کو مسترد کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ایران کا افزودہ یورینیم کا ذخیرہ زیادہ تر محفوظ رہا ہے اور امریکہ اس کا بڑا حصہ تباہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکی حملہ مؤثر نہ ہوتا تو ایران اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر ہرگز آمادہ نہ ہوتا۔ ’یہ ایک تباہ کن حملہ تھا جس نے ایران کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا، اور اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ کبھی جنگ بندی نہ کرتے۔‘
ٹرمپ نے عندیہ دیا کہ اگر ایران نے دوبارہ اپنا جوہری پروگرام بحال کرنے کی کوشش کی تو مزید حملوں کا امکان موجود ہے، تاہم انہوں نے یہ امکان کمزور قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اب وہ برسوں تک کچھ نہیں کر پائیں گے۔ ان کا پورا نیٹ ورک تباہ ہو چکا ہے اور دوبارہ اسے کھڑا کرنا انتہائی مشکل ہوگا۔‘