ٹرمپ انتظامیہ کا مزید 36 ممالک پر سفری پابندی لگانے کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امریکا میں داخلے پر عائد سفری پابندیوں کا دائرہ مزید 36 ممالک تک بڑھانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ اس سے قبل اسی ماہ ٹرمپ انتظامیہ 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کر چکی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ایک خفیہ کیبل کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ یہ ممکنہ اقدام صدر ٹرمپ کی غیر قانونی امیگریشن کے خلاف مہم کا اگلا مرحلہ ہو گا۔

25 افریقی ممالک پابندی کی زد میں

رپورٹ کے مطابق اس نئی پالیسی کے تحت جن ممالک کو پابندیوں کا سامنا ہو سکتا ہے ان میں 25 افریقی ممالک شامل ہیں، جن میں امریکا کے قریبی اتحادی مصر اور جیبوتی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کیریبین، وسطی ایشیا اور بحرالکاہل کے جزائر بھی ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔

ویزا خلاف ورزی اور سیکیورٹی خدشات

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی یادداشت میں کہا گیا ہے کہ متعدد ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد ایسی ہے جو ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود امریکا میں مقیم ہے جبکہ بعض شہریوں کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ امریکا مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔

60 دن کی مہلت

محکمہ خارجہ کی جانب سے یادداشت، جس پر وزیر خارجہ مارکو روبیو کے دستخط ہیں، میں واضح کیا گیا ہے کہ پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کو 60 دن کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ امریکی شرائط کو پورا کریں اور غیر قانونی امیگریشن پر قابو پائیں۔

نرمی کا امکان

یادداشت میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ملک تیسرے ملک کے شہریوں کو واپس قبول کرنے پر رضامند ہو جاتا ہے تو امریکا اس پر عائد ویزا پابندیاں نرم کر سکتا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت 12 ممالک کے شہریوں کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

اس موقع پر صدر کا کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکی شہریوں کو غیر ملکی دہشت گردوں اور قومی سلامتی کے دیگر خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی اس نئی مجوزہ پالیسی پر انسانی حقوق کے اداروں، تارکین وطن کے حمایتی گروہوں اور بعض عالمی حکومتوں کی جانب سے شدید ردعمل کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں