اسرائیل نے ایران پر حملوں میں جدید ترین لڑاکا طیارے استعمال کیے، حملوں سے قبل ایرانی ائرڈیفنس سسٹم بھی جام کردیا تھا، موساد نے فوٹیج جاری کردی۔ اسرائیلی وزیراعظم نے اہداف کے حصول تک حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران پر حملے سے قبل اسرائیل نے مہینوں تیاری کی، کس ٹارگٹ کو کب اور کہاں مارنا ہے سب طے تھا، موساد نے کئی ماہ سے خفیہ آپریشن کی تیاری کی تھی۔
اسرائیل نے ایران میں اپنے ایجنٹس تعینات کیے، جنہیں ناصرف ون وے ڈرون اٹیک کےلیے تیار کیا گیا، بلکہ انہیں ایسے خصوصی ہتھیار اور میزائل بھی فراہم کے گئے جو اپنے ٹارگٹ کو بھرپور طریقے سے نشانہ بناسکتے تھے۔
خبرایجنسی نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایران کے اندر خفیہ ڈرون بیس بھی بنایا جس سے ایرانی کے ائر ڈیفنس کو ناکام بنایا گیا۔
مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایران پر حملے میں امریکی ساختہ طیارے 115 ایف 116 ایف اور ایف 35 اسٹیلتھ طیارے استعمال کیے جو بھاری ہتھیاروں، لانگ رینج میزائلوں، اور جدید الیکٹرانک وارفیئر ٹیکنالوجی سے لیس تھے۔
اسرائیل نے مزاحمت سے بچنے کے لیے حملوں سے قبل ایران کا ائرڈیفنس سسٹم بھی جام کر دیا تھا، موساد نے حملوں کی فوٹیج بھی جاری کردی۔
ایران کے دارالحکومت تہران سے اسرائیل کا فضائی فاصلہ لگ بھگ 1,800 کلومیٹر ہے۔ اتنے فاصلے تک حملے کے بعد واپسی کے لیے، اسرائیلی طیاروں کو لازمی طور پر ری فیولنگ کی ضرورت پیش آتی ہے۔ خاص طور پر جب وہ بھاری بم لے کر جا رہے ہوں۔
اسرائیل کے پاس صرف 7 سے 8 KC‑707 ریم بوئنگ ری فیولنگ طیارے موجود ہیں جو محدود تعداد میں لڑاکا طیاروں کو ایندھن فراہم کر سکتے ہیں۔
100 کے لگ بھگ طیاروں پر مشتمل بیڑے کے لیے یہ سہولت نہ کافی ہے، لہذا یا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کو آپریشن کے دوران یا تو بیرونی مدد حاصل تھی یا پھر اسرائیلی طیاروں نے کارروائی اپنی حدود میں رہ کر کی۔