مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ میں حکومت یوٹیوبرز، فری لانسرز اور وی لاگرز پر نئے ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جس سے تقریباً 500 سے 600 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی توقع ہے۔ یہ بات ٹاپ لائن ریسرچ کی جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آئی۔
رپورٹ کے مطابق، حکومت کا تخمینہ ہے کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو (FBR) کو مالی سال 2025-26 میں ٹیکس وصولی کا ہدف 14.1 سے 14.3 ٹریلین روپے دیا جائے گا، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 16-18 فیصد تک کی سالانہ نمو کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس میں سے 12 فیصد کی ترقی اقتصادی ترقی اور مہنگائی کی بنیاد پر حاصل کی جائے گی، جبکہ باقی 4-5 فیصد اضافی ٹیکس اقدامات سے حاصل کرنے کا تخمینہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے یوٹیوب، ٹک ٹاک، اور دیگر پر حاصل ہونے والی آمدنی پر 3.5 فیصد ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے اضافی 52.5 ارب روپے حاصل ہونے کی توقع ہے۔ اس اقدام کا مقصد ان شعبوں سے اضافی ٹیکس وصول کرنا ہے جو اب تک ٹیکس نیٹ سے باہر ہیں۔
حکومت 400,000 روپے سے زائد ماہانہ پنشن پر 2.5 سے 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، جس سے 20 سے 40 ارب روپے کی اضافی آمدنی متوقع ہے۔ گزشتہ برس بھی حکومت نے اس پر غور کیا تھا، تاہم اب اس کی عملی توثیق کی توقع کی جا رہی ہے۔
حکومت صحت کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت کے ٹیکس (Health Tax) میں اضافے کا امکان ظاہر کر رہی ہے، جس میں بیکڈ مصنوعات اور دیگر غیر صحت بخش کھانے پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔ مزید برآں، حکومت فیول ڈویلپمنٹ لیوی (PDL) میں بھی اضافہ کر سکتی ہے۔
حکومت غیر فائلرز کے خلاف اقدامات بھی کر رہی ہے اور ایک بل پیش کیا ہے جس کے تحت غیر فائلرز کو گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری جیسے اہم اقتصادی لین دین سے روکا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی، زرعی آمدنی پر ٹیکس، جی ایس ٹی میں اضافہ اور لگژری اشیاء جیسے موبائل فونز، اپلائنسز اور دیگر مصنوعات پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
اس کے علاوہ حکومت تنخواہ دار افراد اور رئیل اسٹیٹ کے شعبے کو ٹیکس میں ریلیف دینے، گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کرنے یا عمر کی حد کو 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے اور ہاؤسنگ فنانس پر سبسڈی دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔