ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں غیرملکی طلبہ کے ویزے کے عمل کو مزید سخت بنانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی مجوزہ پالیسی میں غیرملکی طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مکمل چھان بین کی جائے گی جبکہ دنیا بھر میں امریکی سفارتخانوں کو طلبہ کے نئے ویزا انٹرویوز عارضی طور پر معطل کرنے کی ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق مجوزہ اقدامات سے طلبہ کے ویزا کے حصول کا عمل مزید سست ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں امریکی تعلیمی اداروں، خصوصاً یونیورسٹیوں، کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اداروں میں صف اول کی ہارورڈ یونیورسٹی شامل ہے، جس کے امریکی حکومت کے ساتھ 100 ملین ڈالر کے تحقیقی معاہدے کی منسوخی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل بھی ہارورڈ کی تین ارب ڈالر کی وفاقی تحقیقی گرانٹس ختم کی جا چکی ہیں۔ اگر نئی پالیسی لاگو ہوئی تو صرف ہارورڈ یونیورسٹی کے 68 ہزار بین الاقوامی طلبہ براہ راست متاثر ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ان اقدامات کا مقصد امیگریشن پالیسی کو سخت سے سخت تر بنانا ہے، تاہم اس کا سب سے بڑا نقصان امریکی جامعات کو ہوگا جو عالمی طلبہ سے حاصل ہونے والی فیسوں اور تحقیقی فنڈز پر بڑی حد تک انحصار کرتی ہیں۔
سوشل میڈیا کی جانچ اور ویزا انٹرویوز کی معطلی جیسے اقدامات سے امریکا کی علمی برتری اور بین الاقوامی کشش کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تعلیمی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ علمی شعبے کو سیاست سے پاک رکھا جائے تاکہ امریکی جامعات عالمی معیار پر قائم رہ سکیں۔