فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کا بیرون ملک دورے کے دوران اہلیہ کے تھپڑ مارنے کی ویڈیو پر ردعمل دیدیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ویتنام کے دورے کے دوران جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا طیارہ ایئرپورٹ پر اترا اور دروازہ کھلا تو ایک عجیب منظر دیکھا گیا۔
جہاز کا دروازہ کھلتے ہی فرانسیسی صدر کو دیکھا جا سکتا ہے جو کھڑے ہوئے ہیں اور گفتگو کر رہے ہیں اچانک ایک ہاتھ ان کے چہرے پر پڑتا ہے۔
فرانسیسی صدر کو جیسے ہی اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ یہ منظر فلم بند ہوچکا ہے وہ ایک لمحے کو گھبرا جاتے ہیں۔
بعد ازاں وہ خود کو سنبھال لیتے ہیں اور اہلیہ کے ہمراہ سیڑھیوں سے اترنے لگتے ہیں اور سب کچھ نارمل دکھائی دینے کے لیے بیگم کا ہاتھ تھامنے کی کوشش کرتے ہیں۔
جسے ان کی اہلیہ ٹھکرا دیتی ہیں تاہم اس موقع پر بھی فرانسیسی صدر بالکل نارمل رہتے ہیں لیکن یہ ویڈیو جنگ کی آگ طرح پھیل جاتی ہے۔
سوشل میڈیا پر طرح طرح کے کمنٹس ہونے لگے اور مزاحیہ میمز کی بھرمار ہونے لگی جس کا فرانسیسی صدر کو جواب دینا پڑ گیا۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ اہلیہ بریجیت میکرون کا انھیں چہرے پر مارنا محض “مذاق اور نوک جھونک” کا حصہ تھا۔
صدر میکرون نے کہا کہ ہماری اس روایتی نوک جھوک کو دنیا بھر میں غلط تاثر دے کر پھیلایا جا رہا ہے۔ یہ سب بکواس ہے۔
فرانسیسی صدر نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ کس طرح ایک سادہ سے مذاق کو عالمی بحران کی طرح پیش کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ان کے خلاف بدنیتی پر مبنی اطلاعات کی ایک لہر شروع ہو چکی ہے، جن میں سے ہر ایک کا مقصد انہیں بدنام کرنا ہے۔
صدر میکرون نے مزید کہا کہ اس سے پہلے یوکرین کے دورے کے دوران ان کی ایک ویڈیو میں ٹشو پیپر کو “کوکین کا پیکٹ” قرار دیا گیا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسی طرح البانیا میں ترک صدر اردوان سے مصافحہ کو “جنگی مقابلہ” بنا کر پیش کیا گیا۔
ایمانوئل میکرون نے آخر میں عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں اور جھوٹی خبروں پر کان نہ دھریں اور اصل مسائل پر توجہ دیں۔
فرانس کے قدامت پسند مبصرِ ایوان ریوفول نے اس ویڈیو کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ منظر اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ مرد بھی گھریلو تشدد کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ صدر میکرون اپنی بیوی سے بھی عزت حاصل نہیں کر پا رہے وہ بھی کیمروں کے سامنے۔
واضح رہے کہ اہلیہ کے تھپڑ مارنے کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر میکرون جنوب مشرقی ایشیا کے پانچ روزہ دورے پر ہیں۔