انگلینڈ میں پریمیئر لیگ فٹبال ٹائٹل کا جشن منانے والی پریڈ کے دوران ایک ڈرائیور نے اپنی کار لیورپول کے شائقین کے ہجوم سے ٹکرادی، جس کے نتیجے میں 27 افراد کو زخمی ہوگئے.
زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے، لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ یہ واقعہ دہشت گردی سے متعلق تھا۔
پولیس نے لیورپول کے علاقے سے ایک 53 سالہ سفید فام برطانوی شخص کو گرفتار کیا ہے، جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ اس گاڑی کا ڈرائیور تھا جس نے شمال مغربی انگلینڈ کے شہر میں جشن منانے والے حامیوں کے ایک بڑے گروپ کو نشانہ بنایا تھا۔
جائے وقوعہ پر 20 افراد کو طبی امداد دی گئی، ریسکیو حکام نے بتایا کہ 27 افراد کو اسپتال لے جایا گیا، جن میں 4 بچے بھی شامل تھے، ایک بچے اور ایک بالغ شہری کی حالت تشویشناک ہے، گاڑی کے نیچے پھنسے 4 افراد کو فائر فائٹرز نے ریسکیو کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں لوگوں کو کار سے ٹکر کر ہوا میں اڑتے ہوئے دیکھا گیا، کار رکنے پر مشتعل شائقین اردگرد جمع ہو گئے اور شیشے توڑنا شروع کر دیے، اس لمحے پولیس اہلکاروں نے مداخلت کرتے ہوئے انہیں ڈرائیور تک پہنچنے سے روک دیا۔
عارضی ڈپٹی چیف کانسٹیبل جینی سمز نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ایک الگ تھلگ واقعہ ہے، اور ہم فی الحال اس کے سلسلے میں کسی اور کو تلاش نہیں کر رہے ہیں، اس واقعے کو دہشت گردی کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا ہے۔
اسپرنگ بینک ہالیڈے کے لیے زیادہ تر لوگوں کے کام سے چھٹی کے بعد، لاکھوں شائقین لیورپول ٹیم اور اس کے عملے کو پریمیئر لیگ ٹرافی کے ساتھ ایک اوپن ٹاپ بس میں سٹی سینٹر سے سفر کرتے ہوئے دیکھنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک عینی شاہد نے بتایا کہ تصادم لیورپول ٹیم کو لے جانے والی بس کے گزرنے کے تقریباً 10 منٹ بعد ہوا، لیورپول سٹی کونسل کے رہنما لیام رابنسن نے سوشل میڈیا پر کہا کہ اس واقعے نے ایک خوشگوار دن کو گدلا کردیا۔
پولیس نے غیر معمولی طور پر اس واقعہ کے ذمہ دار شخص کی تفصیل بتانے میں جلدی کی جسے وقوعے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی جانب سے اس نوعیت کی شیئرنگ سوشل میڈیا کی قیاس آرائیوں کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش سمجھا جارہا ہے، جس میں اس پرتشدد واقعہ کو ایک اسلام پسند حملے سے تعبیر کیا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ لیورپول نے آخری بار کووڈ وبا کے دوران انگلش پریمیئر لیگ ٹرافی جیتی تھی جب لاک ڈاؤن کی وجہ سے جشن منانے کی اجازت نہیں تھی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعے سے پہلے شہر کے مرکز میں جہاں سے پریڈ گزرنا تھی وہاں بد نظمی تھی، زیادہ ہجوم اور شائقین سڑکوں کی بندش کے بارے میں اشارے کی کمی کی وجہ سے الجھن میں تھے کہ انہیں کہاں جانا چاہیے۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر مذکورہ واقعہ کے مناظر کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ہمدردیاں تمام زخمیوں یا متاثرین کے ساتھ ہیں۔
لیور پول ایف سی کی ٹیم نے بھی اپنے آفیشل ایکس ہینڈل سےجاری بیان میں کہا ہےکہ وہ پولیس سے براہ راست رابطے میں ہیں، ہمارے سوچ اور دعائیں ان لوگوں کے ساتھ ہیں جو اس سنگین واقعے سے متاثر ہوئے ہیں۔