پاکستان کی جانب سے مبینہ طور پر بھارت پر کیے گئے کامیاب سائبر حملے کے بعد، ملکی آئی ٹی انڈسٹری کے لیے ایک نئی امید کی کرن نمودار ہوئی ہے۔ سائبر سیکیورٹی کے ماہرین اس پیشرفت کو پاکستان کے لیے اہم سنگ میل قرار دے رہے ہیں، جس کے نتیجے میں نہ صرف سائبر دفاع مضبوط ہوگا بلکہ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی نئی راہیں بھی کھلیں گی۔
سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت پر کیے گئے کامیاب سائبر حملے کے بعد پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری کو سیزفائر کے بعد 3 اہم فوائد حاصل ہوں گے۔
سب سے پہلے، سائبر سیکیورٹی کے شعبے کی اہمیت عوام کے سامنے واضح ہوگی اور زیادہ سے زیادہ طلباء اس شعبے کا رخ کریں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سائبر سیکیورٹی، جس میں ماہر انجینئرز کی شدید کمی ہے، اب زیادہ تربیت یافتہ افراد حاصل کرے گا جو اس اہم شعبے کو مستحکم کریں گے۔
حبیب اللہ نے بتایا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ NASTP (نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس) اس مقصد کے تحت قائم کیے گئے تھے کہ عوامی و نجی شراکت داری کو فروغ دیا جائے اور شہری و فضائیہ (PAF) کے درمیان مشترکہ تحقیق و جدت کی راہیں کھولی جائیں۔ سائبر حملے کی کامیاب جھلک کے بعد اب ان سیکیورٹی اسٹارٹ اپس اور پاک فضائیہ کے درمیان مزید تعاون دیکھنے کو ملے گا، جو سائبر حملے کی صلاحیتوں میں مزید جدت اور بہتری لائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی ماہرین نے بیرونِ ملک کئی سائبر سیکیورٹی کمپنیاں قائم کی ہیں، لیکن پاکستان میں اس شعبے میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی۔ ان حالیہ کامیاب سائبر حملوں اور ان کی عملی افادیت کو دیکھتے ہوئے اب پاکستان میں مزید کمپنیاں سیکیورٹی سروسز اور سائبر سیکیورٹی مصنوعات تیار کریں گی، جو دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ آئی ٹی برآمدات میں اضافہ کریں گی۔
سابق چیئرمین پاشا، محمد ذوہیب خان کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا کا جھوٹ پوری دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔ اس سے یہ چیز بھی ظاہر ہوتی یے کہ یہ دوسرے دیگر شعبوں میں کتنا جھوٹ بولتے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بھی سائبر اٹیک اور ہیکنگ کے حوالے سے اعتراف کیا گیا۔ کیونکہ پاکستان کی سائبر فوج نے جس طرح سے اپنا دفاع کیا ہے۔ اور ان کے کسی بھی ناکام اٹیک کے جواب میں جو پاکستان نے اٹیک کیا وہ اس کے 5 گنا زیادہ تھا۔
ذوہیب خان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنے سائبر دفاع کی صلاحیت بخوبی رکھتا ہے اور پاکستانی سائبر فوج ضرورت پڑنے پر دشمن کو فوری اور بھرپور جواب دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔
اس صورتحال نے دنیا کو یہ باور کروا دیا ہے کہ پاکستان میں سائبر ماہرین کس قدر اعلیٰ معیار کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت (AI) کی مانگ بڑھ رہی ہے، اسی طرح سائبر سیکیورٹی کی اہمیت بھی بڑھتی جا رہی ہے اور اس میدان میں پاکستانی ٹیلنٹ نمایاں ہو رہا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان اب کسی بھی ملک کے سرکاری یا غیر سرکاری سیکٹر کو بہترین سائبر دفاع فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح پاکستان دیگر شعبوں میں عالمی سطح پر تربیت فراہم کر رہا ہے۔ قوی امید ہے کہ مستقبل میں سائبر سیکیورٹی کی تربیت کے لیے بھی پاکستان سے درخواستیں موصول ہوں گی۔
ذوہیب خان نے یقین ظاہر کیا کہ اس پیشرفت کے بعد پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو مزید تقویت ملے گی۔ پاکستان پہلے ہی مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی، گیمنگ اور ڈیجیٹل تبدیلی جیسے شعبوں میں ترقی کر رہا ہے اور مستقبل میں یہ پیشرفت مزید تیز ہوگی۔
آئی ٹی ماہر طاہر عمر کا کہنا تھا کہ بظاہر سائبر حملوں اور جنگ بندی کا فوری اور واضح اثر دکھائی نہیں دیتا، لیکن مجموعی طور پر پاکستان کی کارکردگی ، خواہ وہ سائبر سیکیورٹی کے میدان میں ہو یا دفاعی لحاظ سے، نے عالمی سطح پر ایک مثبت تاثر ضرور پیدا کیا ہے۔
یہ بات درست ہے کہ ماضی میں اکثر یہ کہا جاتا تھا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھارت سے بہت پیچھے ہے۔ اس تناظر میں، موجودہ صورتحال سے فوری طور پر کوئی بڑا مالی یا تزویراتی فائدہ یا نقصان تو شاید نہ ہو، لیکن اس سے دنیا بھر کے لوگ یہ ضرور تسلیم کریں گے کہ پاکستان سائبر اسپیس میں بھی بھارت کی نسبت ایک خاص مہارت اور صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیشرفت پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ نہ صرف ملکی دفاع کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوگی بلکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ اور اہمیت میں بھی اضافہ کرے گی۔ سائبر سیکیورٹی میں مہارت کا مظاہرہ دنیا کو یہ پیغام دے گا کہ پاکستان جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی کسی سے کم نہیں اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر طرح کی صلاحیت رکھتا ہے۔
طاہر عمر کہتے ہیں کہ اس مثبت تاثر سے مستقبل میں پاکستان کے لیے بین الاقوامی تعاون اور شراکت داری کے نئے دروازے کھل سکتے ہیں، خاص طور پر ٹیکنالوجی اور دفاع کے شعبوں میں۔ یہ ایک وہ انقلاب ہے جو پاکستان کی عالمی شناخت کو ایک نیا اور مضبوط رخ دے رہا ہے۔
زنیرہ رفیع