کراچی، پولیس افسران کی عدم دلچسپی کی وجہ سے شہر میں لاقانونیت انتہا پر پہنچ گئی

پولیس افسران کی عدم دلچسپی اور بے حسی کی وجہ سے شہر میں لاقانونیت انتہا پر پہنچ گئی ، شہر میں اسلحے کے بھرمار کے نتیجے میں یکم اپریل سے مئی تک صرف 34 روز میں نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیاں لگنے سے 50 سے زائد شہری زخمی ، نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان نے شہریوں کو عدم تحفظ کا شکار بنا دیا جس کے باعث ان میں خوف و ہراس بھی پایا جاتا ہے۔

نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیاں لگنے کے واقعات کی پولیس کی جانب سے بھی تحقیقات میں کوئی خاص پیش رفت دکھائی نہیں دیتی صرف روایتی بیان جاری کر دیا جاتا ہے کہ پولیس تحقیقات کر رہی ہے جو بعدازاں سرد خانے کی نذر ہوجاتی ہے اور پولیس کا یہ عمل شہریوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

شہر میں روز کی بنیاد پر نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیوں کے واقعات کو روکنے میں تاحال پولیس کا کوئی کردار دکھائی نہیں دیتا اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شہر میں جنگل کا قانون رائج ہے۔

آئی جی سندھ کی جانب سی ٹی ڈی کو بھی غیر قانونی اسلحے کی برآمدگی کا خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے تاہم وہ بھی اپنے اس ٹاسک پر اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر سکی جس کی ان سے امیدیں وابستہ تھیں، شہری سر راہ یا گھروں میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے گھائل ہو رہے ہیں اور پولیس افسران کی جانب سے کوئی ایکشن تو دور کی بات نوٹس تک لینے کی زحمت گوارا نہیں کی جاتی جس سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ پولیس افسران کس حد تک شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔

ایک جانب ڈاکو راج میں مزاحمت پر سفاک ڈاکوؤں کی فائرنگ سے 36 شہری موت کے گھاٹ اتار دیئے گئے تو دوسری جانب نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیوں کا نشانہ بن کر 34 روز میں 52 شہری زخمی ہوئے جس میں خواتین ، بچے اور بچیاں بھی شامل ہیں۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اب گولی لگنے کے لیے کسی جرم کا ارتکاب کرنا یا مزاحمت کرنا ضروری نہیں ، صرف غلط وقت پر غلط جگہ موجود ہونا کافی ہے ، شہر قائد کا کون سا علاقہ کتنا غیر محفوظ ہے اس بات کا اندازہ کراچی پولیس کے جاری کردہ اعداد و شمار سے بخوبی لگایا جا سکتا کے۔

پولیس ریکارڈ کے مطابق نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے شہریوں کے زخمی ہونے کے سب سے واقعات ڈسٹرکٹ ویسٹ میں پیش آئے جس میں اورنگی ٹاؤن ، مومن آباد ، پیر آباد اور منگھوپیر کے علاقوں میں 16 افراد نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے ، نامعلوم سمت آنے والی گولیاں لگنے کے واقعات میں ڈسٹرکٹ سینٹرل دوسرے نمبر پر رہا جہاں نیو کراچی ، لیاقت آباد ، ناظم آباد اور پاپوش نگر سمیت دیگر علاقوں میں 13 افراد زخمی ہوئے۔

ڈسٹرکٹ کیماڑی میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے 6 واقعات ، ڈسٹرکٹ کورنگی میں 4 جبکہ ڈسٹرکٹس ایسٹ ، ساؤتھ اور سٹی کے علاقوں میٹھادر ، بلوچ کالونی ، بہادر آباد ، ڈیفنس ، سائٹ سپر ہائی وے ، چاکیواڑہ اور کلری تھانوں کے کی حدود میں نامعلوم سمت سے آنے والی گولیاں لگنے سے شہریوں کے زخمی ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

شہر میں اسلحے کی کھلے عام دستیابی اور غیر قانونی ہتھیاروں کے دھڑلے سے استعمال نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے ، ماہرین کے مطابق جب تک شہر میں اسلحے کی ترسیل پر سختی سے قابو نہیں پایا جائے گا ایسے واقعات کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا۔

ایک سابق پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا پولیس کی کارکردگی صرف پریس ریلیز تک محدود ہوچکی ہے ، تحقیقات کا مطلب اب صرف کاغذی کارروائی ہے اس وقت تک کچھ نہیں ہو گا جب تک ذمہ دار افسران کو جوابدہ نہیں بنایا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومتی سطح پر بھی خاموشی کا عالم ہے نہ کوئی سخت ایکشن اور نہ ہی کوئی جامع پالیسی سامنے آئی ہے ، کراچی میں جاری یہ نامعلوم سمت سے چلنے والی گولیوں کا جنون اب محض اسٹریٹ کرائم کا مسئلہ نہیں رہا بلکہ یہ شہری زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کر رہا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں