پاکستان کے 4 کوہ پیما دنیا کی بلند ترین چوٹیاں سر کرنے کے لیے نیپال پہنچ گئے

پاکستان کے 4 معروف کوہ پیما نیپال میں دنیا کی بلند ترین اور خطرناک ترین چوٹیوں، ایورسٹ، دھولاگیری اور کنچن جنگا کو سر کرنے کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

اس مہم کی قیادت مرحوم لیجنڈری کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد علی سدپارہ کر رہے ہیں، جو دنیا کے 7ویں بلند ترین پہاڑ دھولاگیری (8,167 میٹر) کو سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سدپارہ 6 اپریل کو بیس کیمپ پہنچ گئے اور 3 مئی تک اپنی موسم سے ہم آہنگ ہونے کی اپنی تیار مکمل کی اور اب 9 مئی کے آس پاس سمٹ پر روانہ ہونے کے لیے موزوں موسم کا انتظار کر رہے ہیں۔

ساجد علی سدپارہ یہ مہم الپائن طرز پر بغیر آکسیجن سیلنڈر یا پورٹرز کے کررہے ہیں۔ انہوں نے اس سے قبل کے ٹو، نانگا پربت، براڈ پیک، اور گیشربرم I اور II دونوں کامیابی سے سر کیے ہیں۔

اس کے علاوہ پاکستان کی خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی نے بھی دنیا کے تیسرے بلند ترین پہاڑ کنچن جنگا (8,586 میٹر) کی طرف اپنا سفر شروع کر دیا ہے۔

نائلہ کیانی پہلے ہی دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 11 کو سر کر چکی ہیں اور ایسا کرنے والی واحد پاکستانی خاتون ہیں۔

کنچن جنگا مہم میں ان کے ساتھ ایک دوسرے کوہ پیما سر باز خان بھی شامل ہیں، جنہوں نے 7 اپریل کو بغیر آکسیجن کے اناپورنا (8,091 میٹر) کی چوٹی سر کی تھی۔

8 ہزار میٹر کی 14 چوٹیوں کو سر کرنے کے بعد، کنچن جنگا کسی پاکستانی کی جانب سے دنیا کی 14 آٹھ ہزار میٹر کی چوٹیوں کو سر کرنے والے پہلے شخص بننے کی راہ میں حائل آخری چوٹی ہے۔

علاوہ ازیں، گلگت بلتستان کے ایک اور کوہ پیما واجد اللہ نگری بھی ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کے لیے بیس کیمپ پہنچ چکے ہیں۔ نگری نے اس سے قبل پاکستان کی 5 بڑی چوٹیوں کو سر کیا ہے، جن میں کے ٹو اور نانگا پربت شامل ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں