راولپنڈی؛ انڑنیشنل فوڈ چین پر ہنگامہ آرائی کا مرکزی ملزم ٹک ٹاکرنکلا، وجہ بھی سامنے آگئی

پولیس نے احتجاج کی آڑ میں انڑنیشنل فوڈ چین میں گھس کر فیملیز اورعملے کو ہراساں کرکے خوف پھیلانے میں ملوث 10 ملزمان کوگرفتارکرلیا اور پولیس نے دعویٰ کی اہے کہ مرکزی ملزم ٹک ٹاکر ہے جنہوں نے ٹک ٹاک بناکر شہرت حاصل کرنے کے لیے یہ گھناؤنا عمل کیا۔

سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے ایس پی پوٹھوہار طلحہ ولی اور ڈی ایس پی کینٹ مرزا جاوید اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں 13 اپریل کی شب چند شر پسند عناصر راولپنڈی کینٹ کے علاقے میں انڑنیشنل فاسٹ فوڈ چین کی برانچ میں داخل ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ شرپسند عناصر نے خواتین، بچوں اورعملے کی موجودگی میں ہنگامہ آرائی کی، ان 10 ملزمان کو پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے 48 گھنٹوں میں گرفتار کرلیا ہے۔

سی پی او راولپنڈی نے بتایا کہ ملوث ملزمان کا کسی سیاسی یا دیگرجماعت سے تعلق نہیں ہے ، ان میں ایک واپڈا کا کنٹریکٹ ملازم ہے اورکامران نامی مرکزی ملزم ٹک ٹاکر ہے اور انہوں نے ہی اپنے ویوز بڑھانے کےلیے یہ سب کیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی ملزم کامران سمیت نسیم، توصیف، خضر، منصور، زاہد، آصف، عظمت، ناصر اور حمزہ گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں۔

سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ مارکیٹس اور فوڈ کورٹس سمیت فیملیز کو ہراساں کرکے امن و امان کا مسلہ پیدا کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی، راولپنڈی پولیسں پوری طرح الرٹ ہے، فوڈ کورٹس اور کمرشل مارکیٹس کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

خالد ہمدانی کا مزید کہنا تھا کہ تمام فوڈ چینز اور کمرشل مارکیٹس کو سیکیورٹی فراہم کر دی ہے جہاں خطرہ ہے وہاں سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے، مہذب دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسی کوئی سرگرمی کسی صورت قابل قبول ہے۔

سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ عوام میں شعوراجاگر کرنے کے لیے سیمنار بھی کرائیں گے، لیگل برانچ اور مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مشورہ بھی لے رہے ہیں کہ آئندہ کوئی عوام کو اس طرح ہراساں کرے تو اس کے خلاف انسداد دہشت گری ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جائیں تاہم احتجاج کی آڑ میں ایسے غیر اخلاقی اور غیر قانونی طرز عمل کی معاشرے کے تمام طبقات کو حوصلہ شکنی اور مذمت کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ صبح ملزمان کو عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت کے سامنے بہتر انداز میں کیس پیش کریں گے، ہماری کوشش ہے احتجاج کے لیے مخصوص جگہوں کو مختص کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں