امریکی محکمہ انصاف نے حساس قومی اور شہری معلومات کو بیرونی دشمن ممالک کے ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے ایک نیا ”ڈیٹا سیکیورٹی پروگرام“ متعارف کروا دیا ہے، جو ابتدائی طور پر 90 روز کے لیے محدود سطح پر نافذ کیا گیا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق اس اقدام کا بنیادی مقصد چین، روس، ایران اور دیگر ممالک کو امریکی حکومت سے متعلقہ معلومات اور شہریوں کے ذاتی ڈیٹا جیسے جینیاتی، جغرافیائی، حیاتیاتی، مالیاتی اور صحت سے متعلق معلومات تک رسائی سے باز رکھنا ہے، تاکہ جاسوسی، اقتصادی مقاصد اور مصنوعی ذہانت یا فوجی ترقی جیسے مقاصد کے لیے ان کا غلط استعمال نہ ہو سکے۔
محکمہ انصاف کی نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کی جانب سے اس پروگرام کا نفاذ ایگزیکٹو آرڈر 14117کے تحت عمل میں لایا گیا ہے، جس میں اس خطرے کو امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے ”غیرمعمولی اور غیر معمولی نوعیت کا خطرہ“ قرار دیا گیا ہے۔
امریکی شہریوں سے احتیاط برتنے کی اپیل
ڈپٹی اٹارنی جنرل ٹوڈ بلانش کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ بیرونی دشمن ہیں تو سائبر حملے کرنے یا ڈیٹا چوری کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے، جب آپ باآسانی مارکیٹ سے ڈیٹا خرید سکتے ہیں یا اپنی حدود میں کسی کمپنی کو مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ ڈیٹا فراہم کرے؟ ڈیٹا سیکیورٹی پروگرام اس عمل کو مشکل بناتا ہے۔‘
ڈیٹا ایکسپورٹ پر قابو، مشکوک عناصر کی فہرست جاری ہوگی
پروگرام میں ایسے ضوابط شامل ہیں جن کے تحت بیرونی دشمن ممالک یا ان کے زیرِ اثر کمپنیوں اور افراد کو امریکی ڈیٹا تک رسائی سے روکا جائے گا۔ اس ضمن میں جلد ہی ایک فہرست جاری کی جائے گی جس میں ان افراد یا اداروں کو شامل کیا جائے گا جن پر یہ پابندیاں لاگو ہوں گی۔
محکمہ انصاف نے ایک رہنما دستاویز (Compliance Guide) اور 100 سے زائد سوالات پر مشتمل FAQ بھی جاری کیا ہے تاکہ کمپنیاں اور افراد پروگرام کی خلاف ورزی سے بچ سکیں۔
عمل درآمد کے پہلے 90 دن: نرمی اور رہنمائی
8 اپریل 2025 سے اس پروگرام کا نفاذ شروع ہو چکا ہے۔ تاہم، ابتدائی 90 دن (یعنی 8 اپریل سے 8 جولائی تک) انفورسمنٹ کی بجائے رہنمائی اور آگاہی پر توجہ دی جائے گی۔ اس دوران اگر افراد یا ادارے نیک نیتی سے قانون پر عمل کرنے کی کوشش کر رہے ہوں تو ان کے خلاف سول کارروائی کو ترجیح نہیں دی جائے گی۔
اس دوران محکمہ انصاف نے عوام سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی رہنمائی یا معلومات کے لیے این ایس ڈی سے رابطہ کریں، تاہم اس دوران مخصوص لائسنس یا قانونی رائے کے لیے باقاعدہ درخواستیں دینا مؤخر رکھا جائے۔
قومی سلامتی کا تحفظ اولین ترجیح
محکمہ انصاف نے اس پروگرام کو سابق صدر ٹرمپ کی قومی سلامتی پالیسی، ایران پر دباؤ کی پالیسی (NSPM-2)، اور 2025 کی انٹیلیجنس کمیونٹی کی خطرے سے متعلق سالانہ رپورٹ کے تسلسل میں ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شہریوں، کمپنیوں اور اداروں کو اپنے ڈیٹا کی نوعیت اور حساسیت کو پہچاننا ہوگا تاکہ وہ خود بھی قومی سلامتی کے تحفظ میں کردار ادا کر سکیں۔
یہ پروگرام مستقبل میں مزید اپڈیٹس کے ساتھ جاری رہے گا، اور اس میں شامل ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مناسب وقت پر قانونی کارروائی کا امکان موجود رہے گا۔