کراچی کے علاقے ناگن چورنگی پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب احتجاج کے دوران ڈمپر نے موٹر سائیکل سوار کچل دیا۔ جس کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگادی دیکھتے ہی دیکھتے چند گھنٹوں میں 10 ہیوی گاڑیوں کو جلادیا گیا۔ نارتھ کراچی پاور ہاؤس کے قریب پانچ ڈمپرز نذر آتش کئے گئے۔ مدیحہ اسٹاپ پر تین واٹر ٹینکر اور ایک ٹرک کو آگ لگائی گئی۔ سرجانی ٹاؤن بابا موڑ پر ایک واٹر ٹینکر جلا دیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق تیز رفتار ڈمپر نے موٹرسائیکل کو ٹکر ماری جس کے باعث حالات کشیدہ ہوئے۔ڈمپروں کو آگ لگانے کے خلاف ڈمپرز ڈرائیور بھی میدان میں آگئے اور کچرا سڑک پر پھینک کر سپرہائی وے بند کردیا۔ موٹروے ایم نائن بند ہونے سے سپر ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
کراچی میں بدھ کو رات گئے ڈمپر کی ٹرک سے موٹر سائیکل سوار کے زخمی ہونے کے بعد ناگن چورنگی پر ڈمپروں کے خلاف احتجاج جاری تھا، جس میں اس وقت تیزی آئی جب ٹریفک جام میں پھنسے ایک ڈمپر ڈرائیور نے گاڑیوں کو روندتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈمپر ڈرائیور موٹر سائیکل کو روندتا ہوا آگے کی جانب بڑھا۔
جس پر مشتعل افراد نے اس بے قابو ہوئے ڈمپر کا پیچھا کسی فلمی انداز میں شروع کر دیا۔
ذرائع کے مطابق سینکڑوں افراد نے کئی کلومیٹر تک ڈمپر کا پیچھا کیا اور منگھو پیر نورانی ہوٹل پر جا کر ڈمپر کو گھیر لیا۔ عوام کی طرف سے ڈرائیور پر شدید تشدد کیا گیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈمپر اور ڈرائیور کی جان بچائی۔ ڈرائیور کا نام ابتدائی طور پر نظام اللہ بتایا جاتا ہے۔
واقعے کے بعد مشتعل افراد نے پاور ہاؤس چورنگی پر پانچ ڈمپر اور فور کے چورنگی اور بابا موڑ کے قریب چار واٹر ٹینکرز کو آگ لگا دی۔ آگ کی اطلاع پر فائربریگیڈ کا عملہ فوری پہنچا اور آگ کو بجھایا گیا۔
ڈمپرایسوسی ایشن کے صدر لیاقت محسود حادثے کے بعد ناگن چورنگی پہنچے تو نہ صرف ان کے ساتھ اسلحہ بردار موجود تھے بلکہ انہوں نے خود بھی اسلحہ تھام رکھا تھا، جس کو دیکھ کرعوام مزید مشتعل ہوگئے۔ کیاقت محسود نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مختلف مقامات پر ہماری گیارہ گاڑیوں کو جلایا گیا ہے، ڈمپروں کو آگ لگانے والے ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا تو شہر بند کر دیں گے۔
ڈمپرز مالکان نے سپر ہائی وے پر کچرا اور روکاوٹیں لگا کر دونوں ٹریک ٹریفک کیلئے بند کردئے، جس سے ہیوی ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی۔
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس کے مقام پر صورتحال کشیدہ ہونے کے بعد پولیس کی بھاری نفری کو جائے وقوعہ پر تعینات کردیا گیا۔
ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی نے آج نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ناگن چورنگی پر ڈمپر سے موٹر سائیکل سوار کی ہلاکت صرف افواہ تھی، کسی بھی اسپتال یا تھانے میں کوئی حادثہ رپورٹ نہیں کیا گیا، ایسا لگتا ہے کہ شر پسندوں نے پلاننگ کرکے ڈمپروں پر حملہ کیا۔
ایس ایس پی سینٹرل ذیشان شفیق صدیقی کی ہدایت پر مختلف علاقوں میں چھاپے مار کارروائی کے دوران واقعے میں ملوث متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہیوی ٹریفک اموات پر شہریوں کا غصہ برحق ہے، لیکن تمام شہری پر امن رہیں اور قانون کی بالا دستی یقینی بنائیں، اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کے احکامات دے دئے ہیں۔
پولیس اور مظاہرین میں مذاکرات کامیاب ہونے پر احتجاج ختم کردیا گیا مظاہرین پر امن منتشر ہوگئے، پولیس کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہے۔