ممبئی کے مشہور لیلاوتی اسپتال میں ایک ہولناک انکشاف ہوا ہے، جس نے شہر بھر میں سنسنی پھیلا دی۔ ایک طرف اسپتال میں 1200 کروڑ روپے کے گھپلے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، تو دوسری طرف موجودہ ٹرسٹیوں نے ایک اور خوفناک دعویٰ کر دیا ہے—کالا جادو!
ہڈیوں اور بالوں سے بھرے آٹھ پراسرار گھڑے
موجودہ ٹرسٹیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جب انہوں نے اسپتال کا کنٹرول سنبھالا تو عجیب و غریب واقعات سامنے آنے لگے۔ ملازمین نے سرگوشیوں میں بتایا کہ کچھ چیزیں زمین میں دفن کی گئی ہیں۔ جب گواہوں کی موجودگی میں اور ویڈیو ریکارڈنگ کے تحت زمین کھودی گئی، تو وہاں سے آٹھ مٹی کے گھڑے برآمد ہوئے۔ ان میں انسانی ہڈیاں، بال، چاول اور دیگر غیر معمولی اشیاء موجود تھیں—یہ سب کچھ کالے جادو کی نشانیوں میں شمار ہوتا ہے۔
جادوئی چالیں یا مالی بدعنوانی کا پردہ؟
موجودہ ٹرسٹی پرشانت مہتا کے مطابق، سابق ٹرسٹیوں نے غیر قانونی طور پر فنڈز کا غلط استعمال کیا اور اسپتال کے وسائل اپنی ذاتی عیاشیوں پر لٹاتے رہے۔ تحقیقات کے مطابق، سابقہ ٹرسٹیوں نے 1500 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں کیں، اور یہ رقم بیرون ملک مقیم افراد، خاص طور پر دبئی اور بیلجیئم میں موجود افراد کے ذریعے خردبرد کی گئی۔
قانونی جنگ اور ناقابل یقین انکشافات
یہ معاملہ اس وقت مزید سنجیدہ ہو گیا جب پولیس میں تین ایف آئی آر درج کی گئیں اور چوتھی شکایت بھی عدالت میں دائر کر دی گئی۔ حیران کن طور پر، جب پولیس نے کالے جادو کے الزامات کو سنجیدگی سے لینے سے انکار کیا، تو ٹرسٹیوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، جہاں سے تحقیقات کا حکم جاری ہوا۔
کیا حقیقت میں لیلاوتی اسپتال پر کوئی آسیب تھا؟
اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ نے کہا کہ ملازمین کی کہانیاں، دفن شدہ ہڈیوں کے گھڑے، اور مالیاتی گھپلے—یہ سب کچھ ایک ایسی کہانی بن رہی ہے، جو حقیقت اور فسانے کے درمیان کہیں کھڑی ہے۔
یہ جاننا باقی ہے کہ یہ کالے جادو کی سازش تھی یا بدعنوانی کے پردے میں چھپنے کی ایک کوشش، لیکن لیلاوتی اسپتال کی دیواروں کے پیچھے چھپی یہ کہانی اب سب کی نظروں میں آ چکی ہے۔