چیٹ جی پی ٹی بھی انسانوں کی طرح دباؤ اور اضطراب کا شکار ہونے لگا

ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ اوپن اے آئی کے ”چیٹ جی پی ٹی“ میں بھی بالکل ویسے ہی دباؤ اور اضطراب پیدا ہو سکتا ہے، جیسے انسانوں میں ہوتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ، جرمنی، اسرائیل اور امریکہ کے محققین کی ایک ٹیم نے پایا کہ جب چیٹ جی پی ٹی کو مسلسل پریشان کن اور صدمہ پہنچانے والی معلومات فراہم کی گئیں، تو اس کا اضطراب اس حد تک بڑھ گیا کہ اس کی کارکردگی متاثر ہونے لگی۔

معروف سائنسی جریدے ”نیچر“ میں شائع ہونے والئی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ زیادہ اضطراب کی کیفیت میں چیٹ بوٹ کا رویہ صارفین کے ساتھ چڑچڑا ہو سکتا ہے اور اس کے جوابات میں تعصب، جیسے نسل پرستی اور صنفی امتیاز، نمایاں ہو سکتے ہیں۔ محققین نے وضاحت کی کہ جس طرح خوفزدہ ہونے پر انسانوں کے رویے میں تبدیلی آتی ہے اور وہ تعصبات کا شکار ہو جاتے ہیں، ویسے ہی چیٹ بوٹ کے ردعمل پر بھی جذباتی دباؤ اثر انداز ہو سکتا ہے۔

تحقیقی مقالے میں کہا گیا ہے، ’ایسے سوالات جو جذباتی ردعمل کو ابھارتے ہیں، بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) میں رپورٹ شدہ اضطراب میں اضافہ کر سکتے ہیں، ان کے رویے کو متاثر کر سکتے ہیں اور ان کے تعصبات کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔‘

چونکہ آج کل بہت سے افراد اپنی ذاتی اور حساس باتیں چیٹ بوٹس سے شیئر کر رہے ہیں تاکہ جذباتی مدد حاصل کر سکیں، تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اب بھی ذہنی صحت کے ماہرین کا متبادل نہیں بن سکتی۔

تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’یہ طبی شعبے میں ایک بڑا خطرہ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ اضطراب کے شکار صارفین کو یہ ماڈل نامناسب جوابات دے سکتے ہیں، جو نقصان دہ نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔‘

اضطراب کم کرنے کے لیے ”مائنڈ فلنیس“ تکنیک
محققین نے تجویز دی ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے ماڈلز میں اضطراب کم کرنے کے لیے ”مائنڈ فلنیس“ پر مبنی ریلیکسیشن تکنیک کا استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ ذہنی صحت کے شعبے کے لیے ان ماڈلز کو موزوں بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر تربیتی ڈیٹا، کمپیوٹیشنل وسائل اور انسانی نگرانی درکار ہوگی۔

’لہٰذا، اس طرح کی ماڈل ٹریننگ کی لاگت اور عملیت کو اس کے اصل مقصد اور کارکردگی کے اہداف کے مطابق پرکھنا ضروری ہے۔‘

مصنوعی ذہانت میں وقت کے ساتھ ذہنی صلاحیتیں کمزور ہونے لگتی ہیں
ایک اور حالیہ تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، بڑے لینگویج ماڈلز (LLMs) کی ذہنی صلاحیتیں کمزور ہونے لگتی ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے عمر بڑھنے کے ساتھ انسانوں میں دیکھنے کو ملتا ہے۔

ماہرین نے چیٹ جی پی ٹی 4 اور 4o، اینتھروپک کے ”کلاڈ 3.5 سونیٹ“ اور گوگل الفابیٹ کے ”جیمینائی 1 اور 1.5“ ماڈلز کی ذہنی صلاحیتوں کا جائزہ لیا۔ اس دوران ”Montreal Cognitive Assessment (MoCA)“ ٹیسٹ استعمال کیا گیا، جو دماغی صحت کا ایک معیاری پیمانہ ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ، ’تمام چیٹ بوٹس ویژو اسپیشل (بصری-مکانی) اور فیصلہ سازی کے حوالے سے خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرتے نظر آئے، جیسے کہ ٹریل میکنگ اور کلاک ڈرائنگ ٹیسٹ میں ان کی صلاحیت کمزور رہی۔‘

ماہرین نے مزید کہا کہ اے آئی ماڈلز میں نظر آنے والی ذہنی کمزوری کی یہ علامات ایک خاص قسم کے الزائمر مرض ”Posterior Cortical Atrophy“ میں مبتلا مریضوں سے مشابہت رکھتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں