کابینہ میں شامل نئے وزرا، معاونین خصوصی اور مشیران کو قلمدان سونپ دیئے گئے

وفاقی کابینہ میں شامل 12 نئے وزراء اور 9 وزرائے مملکت، مشیران و معاونین خصوصی کو قلمدان سونپ دیئے گئے، دو وزراء کی وزارتیں تبدیل کردی گئیں، سات وزراء سے اضافی قلمدان واپس لیے گئے۔

وفاقی کابینہ میں شامل نئے ارکان کو قلمدان سونپ دیے گئے کابینہ ڈویژن نے وزراء اور وزرائے مملکت کے قلم دانوں کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق طارق فضل چوہدری کو وزیر پارلیمانی امور، علی پرویز ملک کو وزیر پیٹرولیم، اورنگزیب خان کچھی کو وزیر قومی ورثہ و ثقافت، خالد مگسی کو وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔

اسی طرح حنیف عباسی کو وزیر ریلوے اور معین وٹو کو وزیر آبی وسائل کا قلمدان دیا گیا ہے، محمد رضا حیات ہراج کو وزیر دفاعی پیداوار، سردار یوسف وزیر کو مذہبی امور، شیزہ فاطمہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی، رانا مبشر اقبال کو پبلک افیئر یونٹ اور مصطفی کمال کو نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز کا قلم دان دیا گیا ہے۔

ملک رشید احمد وزیر مملکت برائے فوڈ سیکیورٹی بن گئے اور عبدالرحمان کانجو کو وزیر مملکت برائے توانائی کا چارج مل گیا، بیرسٹر عقیل ملک وزیر مملکت قانون و انصاف اور بلال اظہر کیانی کو وزیر مملکت ریلوے مقرر کیا گیا ہے۔

مصدق ملک موسمیاتی تبدیلی کے وزیر بن گئے، علیم خان سے نجکاری کی وزارت واپس لے لی گئی وہ صرف مواصلات کے وزیر ہوں گے، خالد مقبول صدیقی سے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت واپس لے لی گئی اور اب وہ صرف وزیر تعلیم ہیں۔

قیصر شیخ سے میری ٹائم افیئرز کی وزارت واپس لے لی گئی وہ اب بورڈ آف انویسٹمنٹ کے وزیر ہوں گے۔ چوہدری سالک حسین سے وزارت مذہبی امور واپس لے لیا گیا ہے سالک حسین کے پاس اب اوورسیز پاکستانیز اور انسانی ترقی کا قلم دان ہوگا۔ رانا تنویر کو وزیر غذائی تحفظ کا قلم دان دیا گیا ہے۔

کھیل داس کوہستانی کو وزارت مذہبی امور اور ہم آہنگی کا وزیر مملکت مقرر کیا گیا ہے جبکہ عون چودھری کو سمندر پار پاکستانیز اور انسانی ترقی کا وزیر مملکت بنا دیا گیا، طلال چودھری کو وزیر مملکت برائے داخلہ اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کا چارج دیا گیا ہے جبکہ وجیہہ قمر وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت ہوں گی۔

خواجہ محمد آصف کے پاس صرف وزارت دفاع کا قلمدان ہوگا کیونکہ ایوی ایشن کی وزارت کو وزارت دفاع میں ضم کر دیا گیا ہے جس کے بعد خواجہ آصف کا دوبارہ نوٹی فکیشن ہوا۔

اعظم نذیر تارڑ کے پاس قانون و انصاف کے ساتھ انسانی حقوق کی اضافی وزارت ہوگی ان سے پارلیمانی امور کی وازرت واپس لے لی گئی ہے جبکہ مصدق ملک کی وزارت تبدیل کردی گئی ہے ان کے پاس اس سے قبل پٹرولیم کی وزارت تھی جہاں سے تبدیل کرکے ان کو موسمیاتی تبدیلی کا وفاقی وزیر مقرر کردیا گیا۔

اسی طرح عطا اللہ تارڑ اب صرف وزیر اطلاعات و نشریات ہوں گے ان کے پاس قومی ورثہ اور ثقافت کا چارج بھی تھا جو اب نہیں رہا۔

وزیراعظم نے مشیر اور معاونین خصوصی بھی مقرر کردیئے

وزیر اعظم نے مشیر اور معاونین خصوصی بھی مقرر کردیئے ہیں۔ سید توقیر شاہ وزیر اعظم آفس کے تمام امور کے مشیر ہوں گے، محمد علی کو نجکاری کا مشیر مقرر کردیا گیا۔

پرویز خٹک مشیر داخلہ مقرر، بے اختیار مشیر ہوں گے، ذرائع

سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک داخلہ امور کے مشیر ہوں گے مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر اور وزیر مملکت کی موجودگی میں وہ بے اختیار مشیر ہوں گے۔

ہارون اختر صنعت و پیداوار کے معاون خصوصی مقرر جبکہ حذیفہ رحمان کو قومی ثقافتی ورثہ کا معاون خصوصی بنا دیا گیا اور انہیں اورنگزیب خان کھچی کے ساتھ وزارت میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے۔

مبارک زیب قبائلی امور پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہوں گے۔ طلحہ برکی سیاسی امور پر وزیر اعظم کی معاونت کریں گے۔ اس سے قبل بھی وہ وزیر اعظم کے ساتھ تھے اور سیاسی معاملات میں وزیر اعظم کی معاونت کر ر ہے تھے

اپنا تبصرہ بھیجیں