اسرائیلی فوج کی جانب سے حماس کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں اپنی مکمل ناکامی کا اعتراف کرلیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے تحقیقاتی رپورٹ میں تسلیم کیا کہ حماس سے متعلق اندازے ناکامی کا سبب بنے۔
اسرائیلی فوج کا خیال تھا کہ حماس بڑے پیمانے پر جنگ میں دلچسپی نہیں رکھتی۔ حماس نے اسرائیل پر حملے کا فیصلہ اپریل 2022 میں کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے صحافیوں کو اس رپورٹ کا خلاصہ جاری کرتے ہوئے اس میں باقاعدہ طور پر اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا گیا کہ فوج اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی، جنگ کے ابتدائی گھنٹوں میں ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن پسپا ہوگیا تھا اور فلسطینی جنگجوؤں نے علاقے کی آبادیوں اور سڑکوں پر اپنا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ فوجی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ 7 اکتوبر فوج کی مکمل ناکامی تھی، اسرائیلی فوج اپنے شہریوں کے تحفظ کے مشن کو پورا کرنے بری طرح ناکام ہوئی تھی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا اس روز بہت زیادہ شہری مارے گئے، جن کے ذہنوں میں یہ سوال گردش کر رہا تھا کہ آخر اسرائیلی فوج کہاں ہے؟
ایک سینئر فوجی اہلکار کے مطابق اسرائیلی فوج حماس کی عسکری صلاحیتوں کو کمزور سمجھنے کی غلط فہمی کی وجہ سے حد سے زیادہ خود اعتمادی تھی جس کے نتیجے میں وہ اس حملے کے لیے تیار نہ تھی۔
اسرائیلی فوج کی تحقیقات میں کہا گیا کہ حماس کا حملہ تین مرحلوں میں ہوا، پہلے مرحلے میں حماس کی نخبہ فورس کے تقریباً ایک ہزار جنگجو اسرائیلی سرحد کے اندر داخل ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق دوسرے مرحلے میں مزید 2 ہزار جنگجو اسرائیل میں داخل ہوئے جبکہ تیسرے مرحلے میں سیکڑوں جنگجو اور ہزاروں شہری اسرائیلی سرحد کے اندر داخل ہوئے۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ مجموعی طور کم و بیش 5 ہزار افراد حملے کے دوران غزہ سے اسرائیلی سرحد کے اندر داخل ہوئے