پاکستان میں گزشتہ برس کے آغاز سے لے کر آخر تک سولر پینل کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی تھی۔ جس پر سولر پینل ڈیلرز کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں لیتھیئم بیٹری کے ریٹ ایک سال میں 50 فیصد تک گر چکے تھے۔ جس کے باعث سولر پینل کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی تھی۔
واضح رہے کہ سولر پینل مارکیٹ کا پِیک سیزن موسم گرما کا ہوتا ہے کیونکہ پاکستان میں بجلی کے بھاری بھرکم بلوں سے بچنے کا صرف ایک یہی حل ہے، لیکن وہ بھی اس صورت میں جب سولر پینل کی قیمت مناسب ہو۔
جیسا کہ پاکستان میں موسم گرما کا آغاز تقریباً ہو چکا ہے، یعنی سولر پینل کے سیزن کی بھی ابتدا ہو چکی ہے۔ رواں برس سولر پینلز کی قیمتیں کیا رہیں گی؟ کیا سولر پینل کی قیمتوں میں مزید کمی کا کوئی امکان ہے یا پھر اس بار قیمتیں بڑھیں گی؟
وی نیوز نے پاکستان میں سولر پینلز کے کاروبار سے منسلک افراد سے رابطہ کیا اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سولر پینلز کی مارکیٹ کا کیا رجحان رہے گا؟
سولر پینل کے کاروبار سے وابستہ شرجیل احمد سلہری نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے 2025 میں سولر پینل کی قیمتوں کے حوالے سے کہا کہ چین میں نئے سال کی تعطیلات اور اس کے بعد سپلائی کے مسائل کی وجہ سے مارکیٹ میں سولر پینل کی قیمتوں میں مقامی طور پر معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن آنے والے مہینوں میں اگر حکومت نے ٹیکس نافذ نہ کیا، جس کا امکان بہت زیادہ ہے تو سولر پینل کی قیمتیں کم ہو سکتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مختلف برانڈز کے سولر پینلز کی قیمتوں میں 4 سے 8 روپے فی واٹ کا اضافہ ہوا ہے کیونکہ سردیوں کے موسم میں سلیکا کی قیمت بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے سیل اور بعد میں سولر پینل کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں مانگ بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے، مگر مانگ بڑھنے کی توقع کے باوجود سولر پینل کی قیمتوں میں کچھ خاص اضافے کے امکانات نہیں ہیں۔ اگر اضافہ ہوا بھی تو بہت ہی معمولی قیمتیں اوپر جائیں گی۔ اس سب کو مد نظر رکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ سولر پینل کی قیمتیں رواں برس میں بھی مستحکم رہنے کے امکانات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ اس وقت تک ہی مستحکم رہنے کی امید ہے جب تک مقامی سطح پر ٹیکسز نہیں لگائے جاتے، اگر حکومت ٹیکسز لگاتی ہے تو قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت فی کلو واٹ سولر پینل کی قیمت 39 سے 45 روپے کے درمیان ہے اور قیمتوں کا اتار چڑھاؤ برینڈ اور اس کی کوالٹی پر منحصر ہے۔
جینیسیس پاور سلوشنز لمیٹڈ کمپنی کے سی ای او انجینیئر نور بادشاہ کا سولر پینل کی قیمتوں کے حوالے سے کہنا تھا کہ حال ہی میں سولر پینل کی قیمتوں میں تقریباً 6 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چین میں تعطیلات ختم ہو چکی ہیں اور چائینیز مارکیٹ مکمل طور پر فنکشنل ہو چکی ہے اور پاکستان سے نئے مال کی بکنگ بھی شروع ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر قیمتوں کی بات کریں تو کچھ برانڈز کے سولر پینل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوا ہے اور کچھ کی قیمتیں مستحکم رہیں ہیں۔ تاہم اس وقت سولر پینل کی فی کلو واٹ قیمت 36 روپے تک ہے جو کہ رواں برس 42 سے 44 روپے تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ2023 میں سولر پینل کی فی کلو واٹ قیمت 120 روپے تک تھی جو کہ 2024 میں 37 روپے تک پہنچ گئی اور ابھی بھی تقریباً یہی قیمت چل رہی ہے۔
سولر پینل سسٹم کی کل لاگت کا 70 فیصد حصہ پینلز کی قیمت پر منحصر ہوتا ہے تو 2023 کے مقابلے میں 2025 میں بھی ابھی تک مارکیٹ بہت اچھی ہے اور آگے قیمتوں میں اضافے کے امکانات ہیں لیکن وہ اضافہ بھی اتنا بڑا نہیں ہے‘۔
سولر انرجی کے سی ای او محمد حمزہ بشیر کا کہنا تھا کہ سولر پینل کی قیمتیں گزشتہ برس بہت زیادہ کم ہوئی تھیں، ابھی بھی سولر پینل کا ریٹ 30 روپے سے 38 روپے تک فی کلو واٹ ہے لیکن اب سیزن شروع ہونے والا ہے تو توقع کی جا رہی ہے کہ سولر پینل کی قیمت میں لازمی اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ فی کلو واٹ سولر پینل کی قیمت 50 سے 60 روپے تک جا سکتی ہے۔
زنیرہ رفیع