نارتھ کراچی میں قتل ہونے والے 7 سالہ صارم کے قتل کی تفتیش میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، پولیس نے 5 ملزمان کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لے لیا، جبکہ گارڈن سے لاپتہ ہونے والے 2 کمسن بچوں کا پولیس ایک ہفتے بعد بھی سراغ نہ لگا سکی، 4 سالہ الیان اور 6 سالہ علی رضا کا 8 روز ہوگئے، والدین غم سے نڈھال ہیں۔
نارتھ کراچی سے لاپتہ بچے صارم کی کی لاش ملنے کے بعد پولیس نے باقاعدہ تفتیش شروع کردی ہے، ایڈیشنل ائی جی کراچی کے احکامات پر ڈی آئی جی ویسٹ عرفان بلوچ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
صارم کی تشدد زدہ لاش 18 جنوری کی صبح گمشدگی کے 11 روز بعد واٹر ٹینک سے ملی تھی، پولیس نے 5 ملزمان کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا ہے جس میں صارم کے قریبی رشتے دار اظہر، 2 چوکیدار، معلم اور وال مین کو پوچھ گچھ کے لئے زیر حراست لیا گیا۔
دوسری جانب گارڈن سے لاپتہ ہونے والے دو کمسن بچوں کا پولیس تاحال سراغ نہ لگا سکی، چار سالہ علیان اور چھ سالہ علی رضا کا ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود کچھ پتہ نہ چل سکا۔ لاپتہ دونوں بچے پانچ روز قبل گھر کے باپر کھیل رہے تھے، کمسن بچوں کے اغوا کی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آچکی ہے،نامعلوم مرد اور ایک خاتون بچوں کو لیکر فرار ہوئے تھے۔
علی رضا کے والدین کا بچے کے غم سے برا حال ہے، ان کا کہنا ہے کہ صاف تصویر بھی مل گئی ہے ملزمان کی ہم خود بھی ڈھونڈ رہے ہیں بس کسی بھی طرح ہمارے بچے مل جائے،،،
پولیس کا کہنا ہے کہ لاپتہ دونوں بچوں کی تلاش جاری ہے، دونوں بچوں کو جلد بازیاب کرکے والدین کے حوالے کردیا جائے گا۔
گارڈن اور اطراف کے علاقوں میں سرچ آپرشن کا سلسلے میں 21 افراد کو حراست لیکر تفتیش بھی کی گئی ہے اور ٹیکنیکل بنیادوں پر بھی کام جاری ہے۔
قبل ازیں کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں اغوا کے بعد قتل ہونے والے بچے صارم سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔ زیادتی کی تصدیق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ہوئی ہے، میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچے سے زیادتی ہوئی اور قتل کے بعد لاش کو ٹینک میں پھینکا گیا۔
ایس ایس پی انیل حیدر کے مطابق نارتھ کراچی کے علاقے میں 7 سالہ صارم 7 جنوری کو مبینہ طور پر اغوا ہوا اور 18 جنوری کو مقتول کی لاش رہائشی اپارٹمنٹ کے واٹر ٹینک سے ملی۔
انیل حیدر نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق صارم کی گردن کی ہڈی ٹوٹی پائی گئی، بچے کو 5 روز قبل گلا دبا کر قتل کیا گیا، ابتدائی تفتیش کے مطابق صارم کو 12 جنوری کو قتل کرکے لاش ٹینک میں پھینکی گئی۔
ایس ایس پی اے وی سی سی کا مزید کہنا تھا کہ شک کی بنا پر بچے کے قریبی رشتے دار کو حراست میں لے لیا، زیر حراست افراد کا ڈی این اے بھی کرایا جارہا ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد مزید پیشرفت ہوگی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ نے صارم سے زیادتی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچے کے جسم پر مختلف زخموں کے نشانات بھی موجود تھے، اب تک کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق بچے سے زیادتی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونے والے 7 سالہ صارم کی لاش 18 جنوری کو رہائشی اپارٹمنٹ کے واٹر ٹینک سے ملی تھی۔
کراچی میں بچوں کے اغوا کے حوالے سے ترجمان سندھ حکومت تحسین عابدی نے ایس ایس پی سٹی عارف عزیز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو بچوں کے اغوا کے حوالے سے تفتیش جاری ہے، ہم پر امید ہیں کہ جلد کیس حل ہوگا۔
ترجمان سندھ حکومت سیدہ تحسین عابدی نے کہا کہ گارڈن سے دو بچوں کو اغوا ہوئے 8 روز ہوگئے، معصوم صارم کا اغوا کے بعد قتل ہوا، پولیس نے گزشتہ دنوں دو بچے بازیاب بھی کرائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 ایس ایچ اوزاور 2 ڈی ایس پیز کے ہمراہ آج گرینڈ آپریشن کرنے جا رہے ہیں، کم سن بچے صارم کے گھر بھی جائوں گی۔
تحسین عابدی نے کہا کہ دیکھنا پڑے گا کہ بچے خود سے غائب ہوئے ہیں یا انہیں اغوا کیا گیا، لیکن بچوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہنی ٹریپ کے ذریعے اغوا ہونے والوں کی بازیابی کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں، حکومت اور پولیس کے ساتھ والدین بھی اپنی ذمہ داری کو سمجھیں۔
ایس ایس پی سٹی عارف عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو بچوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی ملی جس میں ایک جوڑا موٹر سائیکل پر دونوں بچوں کو لے کر جا رہا ہے، کہیں سی سی ٹی وی کی کوالٹی ڈائون ہے، ہم اسی حوالے سے کام کر رہے ہیں۔
عارف عزیز نے کہا کہ مثبت لیڈ ملی ہے، بہت جلد کیس حل کر لیں گے، ڈی آئی جی سائوتھ نے کیمٹی بنائی ہے جو کام کر رہی ہے، آپریشن روز کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن جاری ہے، پولیس کی مدد کرنے پر سندھ پولیس پانچ لاکھ دے گی، روز کی بنیاد پر اعلیٰ افسران مانیٹر کر رہے ہیں، بہت جلد کیس حل ہو جائے گا۔