پاکستان کے خلائی اور اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے پہلے مکمل طور پر دیسی الیکٹرو آپٹیکل (ای او-1) سیٹلائٹ کو جمعہ کے روز چین سے کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیج دیا گیا ہے، صدرمملکت، وزیراعظم پاکستان اور پاک فوج نے سٹیلائٹ کی کامیابی کے ساتھ لانچنگ پر قوم اور سائنسدانوں کو مبارکباد پیش کی ہے۔
سپارکو کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق جمعہ کو سیٹلائٹ چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچنگ سینٹر سے خلا میں بھیج دیا گیا ہے، اس تقریب کو سپارکو کے کراچی کمپلیکس سے براہ راست نشر کیا گیا، جس سے پاکستانی سیٹلائٹ کے خلا میں سفر کو دیکھا جا سکتا ہے۔
ای او ون سیٹلائٹ ماحولیاتی تبدیلیوں کی نگرانی، قدرتی آفات پر نظر رکھنے اور فصلوں کی بہتری، مٹی کی نمی اور موسمی تبدیلیوں سے متعلق اہم اعداد و شمار فراہم کرنے میں کلیدی کردارادا کرے گا، اس سے زرعی پیداوار کو بڑھانے میں زبردست مدد ملے گی۔ پاکستان اسپیس اینڈ اپرایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن کمپلیکس کی باضابطہ لانچنگ کی تقریب جمعہ کو کراچی میں منعقد کی گئی۔
سپارکو کے ماہر زین بخاری کے مطابق ای او ون سیٹلائٹ پاکستان کے لیے تاریخی کامیابی ہے۔ ’ای او -1 ایک ہائی ریزولوشن کیمرے سے لیس ہے جو زمین کی تفصیلی تصاویرحاصل کرے گا ، جس میں متعدد ایپلی کیشنزپیش کی جائیں گی۔
یہ سپارکو کے انجینئرز کی جانب سے مکمل طور پر ڈیزائن اورتیار کیا گیا پہلا سیٹلائٹ ہے جو خلائی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری حاصل کرنے کی قوم کی صلاحیتوں کا مظہر ہے۔
زین بخاری نے مزید کہا کہ سیٹلائٹ کی آپریشنل تیاری کو یقینی بنانے کے لیے سخت ٹیسٹنگ کی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ لانچنگ پوری قوم کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔
توقع ہے کہ ای او -1 سیٹلائٹ متعدد شعبوں میں اہم اعداد و شماراور اسٹیلائٹ امیجز زمین پر بھیجنے میں کامیاب ہوگا۔ یہ آفات سماوی کو پیشگی چانچنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرے گا، خاص طور پر سیلاب اور زلزلوں کے دوران درست وقت کے تعین میں مدد گار ثابت ہوگا، جس سے نقصان کا زیادہ مؤثر انداز میں اندازہ لگانے میں بھی مدد ملے گی۔
توقع کی جارہی ہے کہ یہ سیٹلائٹ پاکستان کی قدرتی وسائل کی تلاش، قدرتی آفات سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کی کوششوں میں مدد دینے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔ اس سے زرعی پیداوار کی نگرانی، پیداوار کی پیش گوئی، آبپاشی کی ضروریات کا اندازہ لگانے اور غذائی تحفظ کے اقدامات میں مدد ملے گی۔
اس کے علاوہ ای او-1 سیٹلائٹ بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر نظر رکھ کر اور شہری پھیلاؤ کا انتظام کرکے شہری ترقی میں مدد کرے گا۔ یہ ماحولیاتی نگرانی اور آفات کے انتظام میں بھی اہم کردار ادا کرے گا ، سیلاب ، لینڈ سلائیڈنگ اور زلزلوں جیسے واقعات سے متعلق تازہ ترین معلومات فراہم کرے گا۔
یہ سیٹلائٹ معدنیات، تیل اور گیس کے شعبوں، گلیشیئرز کے پگلنے اور آبی وسائل کی نگرانی کرکے ان قدرتی وسائل کے اخراج اور تحفظ میں مزید کردار ادا کرے گا۔
ای او ون کا اجرا پاکستان کی خلائی تحقیق کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں خلائی تحقیق میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ نومبر 2024 میں سپارکو نے اعلان کیا تھا کہ اس کا روور 2028 میں چاند کی سطح کی کھوج کے لیے چین کے چانگ ای 8 مشن میں شامل ہو جائے گا۔