پنجاب اسمبلی اجلاس کے آغاز سے قبل پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے انوکھے انداز میں احجتاج کیا جس کو حکومتی اراکین نے نامناسب قرار دیا، دوسری جانب اسپیکر ملک محمد احمد خان نے اجلاس کے دوران آج کے بعد پنجاب میں لفظ محکمہ استعمال کرنے کا بائیکاٹ کردیا۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس ابھی شروع نہیں ہوا تھا کہ اپوزیشن کے اراکین نے اسمبلی کے باہر سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کرنا شروع کر دیا۔
اپوزیشن اراکین نے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے اور اپنے مطالبے کے حق میں نعرے بھی لگا رہے تھے۔
اچانک اپوزیشن کے رکن رانا شہباز نے وزیر اعظم شہباز شریف کی نقل اتارتے ہوئے ’اوووو‘ کر کے احتجاج اپنا ریکارڈ کروانا شروع کردیا جس کے بعد دیگر اپوزیشن اراکین بھی ویسی ہی آواز نکالنے لگے۔
کچھ ہی دیر بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس بھی شروع ہوگیا۔ اپوزیشن اراکین نے ایوان کے اندر تو احتجاج نہیں کیا لیکن ’26 نومبر کو گولی کیوں چلائی‘ کے بینرز لے کر ایوان کے اندر پہنچ گئے اور حکومت پر سخت الفاظ میں تنقید کی۔
اپوزیشن کے انوکھے احتجاج اور وزیر اعظم شہباز شریف کی نقل اتارنے پر حکومتی اراکین نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں رانا ثناءاللہ پر ہیروئین جیسے مقدمے بنائے اس پر تو اپوزیشن کے لوگ نہیں بولے نہ کوئی احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ان کا حق ہے مگر ان کو اس طرح وزیر اعظم شہباز شریف کی نقل نہیں اتارنی چاہیے تھی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پنجاب میں لفظ محکمہ استعمال کرنے کا بائیکاٹ کر دیا
اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا جس دوران اسپیکرملک محمد احمد خان نے آج کے بعد پنجاب میں لفظ محکمہ استعمال کرنے کا بائیکاٹ کردیا۔
اسمبلی کے اجلاس میں وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آن کال سہولت ڈیلوری 100 فیصد نہیں ہوسکتی ، نقائص دور کرنے کے لیے ناکامی تسلیم کرنا ہوتی ہے، اپوزیشن یا حکومت کے سب ممبران برابر ہوں گے، اینستھیزیا کے ڈاکٹرز ایک ماہ کے دوران 589بھرتی کریں گے، سرجریز والا معاملہ حل کردیں گے، بدقسمتی سے آن کال کی تشریح اصل تشریح نہیں، آٹھ گھنٹے بعد محکمہ ڈاکٹرز کو بلاسکتا ہے، چھ چھ لوگ موجود ہیں دو ادھر تو چار کلینک کررہے ہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 25بیڈ کا اسپتال منظور ہوا جسے فرشتوں کی حکومت نے10بیڈ کا کردیا، خواجہ عمران نذیر نے یقین دہانی کروائی کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سٹی اسپتال کو 25بیڈ کا ہی کردیں گے۔
ملک احمد خان نے اجلاس کے دوران کہا کہ پنجاب کے محکمے نہیں 1973ء کے آئین کے مطابق وزارتیں ہونی چاہیے، سمیع اللہ خان نے جواب دیا کہ محکمہ وزارت کی طرح نہیں چلتا، آئین میں کوئی ابہام ہے تو لاء ریفارمزکمیٹی میں لاکر جلدی کسی منطقی انجام تک پہنچائیں ۔ سپیکر نے کہا کہ اپنے سامنے آئین کی کتاب کھولی ہے 1973ء کے آئین کا نامکمل ایجنڈا ہے، ایگزیکٹو پاور ہاؤس کو جواب دہ ہے اس میں کوئی ابہام نہیں ہے، یہ ایوان حکومت بناتا ہے تمام کابینہ اس ایوان کو جوابدہ ہے، محکمہ جات اور وزارت کا فرق ہے اس پر بات کرنا ہوگی۔
شیخوپورہ سے نو منتخب رکن اسمبلی طاہر اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ملک کو لیڈ کررہے ہیں، حمزہ شہباز اور مریم نواز کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، مریم نواز کے کام خود الیکشن مہم ہے ، جب سے منصب سنبھالا تو ہر حلقہ سے ن لیگ کے کام نکلیں گے، چار دہائیوں سے رانا تنویر احمد حلقہ کی خدمت کررہے ہیں، تاریخی فتح شیخوپورہ سے حاصل کی ،حلقے کے لوگوں نے ہرالیکشن میں بڑھ چڑھ کر ووٹ ڈالا، میراحلقہ شہری و دیہی آبادیوں پر مشتمل ہے ،ہرجگہ سےشیرکی آوازآئی ہے۔