علیمہ خان نے معاملہ بگاڑ دیا، حکومت پی ٹی آئی مذاکرات کو بریک لگ گئی

حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو بریک لگ گیا ہے۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی سیاسی فائدے کی کوشش سے متعلق مبینہ گفتگو نے بات بگاڑ دی۔ رانا ثناء اللہ اور عرفان صدیقی کا رویہ تلخ ہوگیا ہے، تاہم چئیرمین بیرسٹر گوہر علی خان اب بھی مذاکرات کے لیے پُرامید نظرآتے ہیں۔

مسلسل شکایت کرتی پی ٹی آئی کو عمران خان سے ملنے کی اجازت تو مل گئی، لیکن اس کے ساتھ ہی علیمہ خان کی مبینہ واٹس ایپ گفتگو نے بازی پلٹ دی۔

یہ مبینہ گفتگو سوشل میڈیا آپریٹر احسن علوی کے ساتھ تھی، جس میں علیمہ خان نے عمران خان کی قید سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی بات کی۔

علیمہ خان نے کہا کہ ہم کیوں بانی کیلئے ائیر کنڈیشنر اور بڑا کمرہ حاصل کریں، کیوں اس اقدام سے حالات کو نارمل دکھائیں، لوگوں کو درد محسوس ہونا چاہیے۔

یہ گفتگو سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم کے سیاسی مشیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے مبینہ پیغام کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور کہا کہ بولے اندازہ ہورہا ہے پی ٹی آئی مطالبات لکھ کر نہیں دے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس جماعت میں لوگ ایک دوسرے کے خلاف اس قسم کی سازش اور گھٹیا طریقہ کار آزما رہے ہوں تو ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے، اس جماعت کے لوگ آپس میں بھی لڑرہے ہیں اور دوسری جماعتوں سے بھی لڑرہے ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو اور اس میں ہونے والی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیل میں عمران خان کے مظالم کا پروپیگنڈہ جان بوجھ کر کیا جاتا رہا تاکہ لوگوں کو احساس ہوسکے کہ وہاں پر حکومت کی جانب سے بہت ظلم اور زیادتی ہورہی ہے۔

حکومتی جماعت کے سینیٹر عرفان صدیقی بھی پی ٹی آئی سے ناراض نظر آئے۔ انہوں نے آج نیوز کے پروگرام ”نیوز انسائیٹ وِد عامر ضیاء“ میں سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ کہتے ہیں تین چار ماہ کی حکومت ہے، پھر اس تین چار ماہ کی حکومت سے کیوں مذاکرات کرتے ہو۔

عرفان صدیقی نے پی ٹی آئی قیادت پر سوالات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بے اختیار ہے تو کمیٹی کیوں بنائی؟ ہمارے دروازے پر کھڑے ہو کر کہیں اور کیوں جھانکتے ہیں؟

لیکن بیرسٹر گوہر اب بھی بات بنانے کے لیے پُرامید ہیں اور کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔

دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر مذاکرات کی اگلی نشست تک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہ کی گئی تو پھر وہ مذاکرات کے عمل کو آگے نہیں بڑھائیں گے۔

مذاکرات کاتیسرا دورکب ہوگا؟ سوال اب بھی موجود ہے، مگر حالات حوصلہ افزا نہیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں