امریکا اور برطانیہ کا پاکستان کی فوجی عدالتوں سے شہریوں کی سزاؤں پر رد عمل سامنے آگیا

پاکستان میں فوجی عدالتوں میں 25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر امریکا اوربرطانوی حکومت کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں فوجی عدالتوں میں 25 شہریوں کو سنائی گئی سزا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو فوجی عدالتوں سے شہریوں کی سزاؤں پر تشویش ہے، پاکستان میں عدالتی آزادی، شفافیت اور مناسب عمل کی ضمانتوں کا فقدان ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پاکستانی حکام سے منصفانہ ٹرائل اور انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہ کرتے ہیں،ایسا منصفانہ ٹرائل چاہتے ہیں جو پاکستان کے آئین کے مطابق ہو۔

برطانوی وزارت خارجہ کا بیان

برطانوی وزارت خارجہ،کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس کے ترجمان کہنا ہے کہ برطانیہ اپنی قانونی کارروائیوں پر پاکستان کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے، فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کو ٹرائل کرنے میں شفافیت، آزاد نگرانی کی کمی کا باعث بنتا ہے۔

ترجمان برطانوی وزارت خارجہ،کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعدملک بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جو اگلے24 گھنٹے تک جاری رہےاس کے بعد ریاست نے پی ٹی آئی اور اس کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ پی ٹی آئی کے 25 کارکنوں کو 9 مئی کے فسادات میں ملوث ہونے پر ایک فوجی عدالت نے دو سے 10 سال تک کی سخت قید کی سزا سنائی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں