اوپن اے آئی نے اپنی چیٹ جی پی ٹی سروس کا ایک نیا وائس بیسڈ ورژن متعارف کرایا ہے، جس سے صارفین فون پر مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹ کے ساتھ آواز کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں۔
امریکا میں نمبر ڈائل کرکے یا واٹس ایپ کے ذریعے نمبر میسج کرکے صارفین ایپ ڈاؤن لوڈ کیے بغیر یا تیز رفتار انٹرنیٹ تک رسائی حاصل کیے بغیر چیٹ بوٹ تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔ اعلان کردہ اس نئی سروس میں صارفین کو ہر ماہ 15 منٹ کا مفت کالنگ ٹائم فراہم کیا گیا ہے
اگرچہ صارفین سوالات پوچھ سکتے ہیں اور جوابات بھی حاصل کرسکتے ہیں – جیسے چاکلیٹ چپ کوکیز کی ترکیب یا کوئی اور معلومات ہوں تو چیٹ بوٹ کے جوابات ایپ پر موجود جوابات کی طرح ذاتی نہیں ہوں گے۔ یہ فیچر اوپن اے آئی کی ’اوپن اے آئی کے 12 دن‘ کی مہم کا حصہ ہے، جسے دسمبر 2024 میں شروع کیا گیا تھا۔
اوپن اے آئی نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ چیٹ بوٹ کی آواز والی ٹیکنالوجی کے بارے میں خدشات درست ہیں، جس سے یہ سوالات پیدا ہوئے ہیں کہ یہ انسان کی آواز کی مکمل نکالی کرے گا۔
اس کے لیے جیٹ جی پی ٹی نے صارفین کو سیکیورٹی کی پالیسیوں اور استعمال کی شرائط پر ایک ڈسکلیمر بھی فراہم کیا ہے، جس میں فون پر چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ بات کرنے سے پہلے صارفین کو جیٹ جی پی ٹی کی جانب سے فراہم کردہ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جس میں آواز کا ڈیٹا ریکارڈ کرنے یا رکھنے کے لیے اوپن اے آئی کی رضامندی شامل ہو گی۔
گوگل، میٹا، مائیکروسافٹ اور ایلون مسک کی ایکس اے آئی جیسی کمپنیوں سے بڑھتی ہوئی مسابقت کے باوجود اوپن اے آئی اپنی رسائی کو بڑھانے کے لیے آواز پر مبنی اس فیچر جیسی اختراعات کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔
کمپنی اس سے معاشی فوائد کے اپنے طویل مدتی ہدف پر بھی توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے، اکتوبر میں اوپن اے آئی نے 6.6 ارب ڈالر کی فنڈنگ کا ریکارڈ دور مکمل کیا جس کے بعد اس کی مالیت 157 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
جب اس کے مستقبل کے منافع کے بارے میں پوچھا گیا تو چیٹ بوٹ نے پرامید انداز میں جواب دیا کہ اوپن اے آئی بھی منافع حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔