امریکا نے کہا ہے کہ شام کا مستقبل امریکا کے لیے اہم ہے اور وہ شام میں اقتدار کی پرامن منتقلی چاہتا ہے۔
واشنگٹن میں نیوز کانفرنس کے دوران ترجمان وائٹ ہاؤس قومی سلامتی جان کربی نے کہا کہ امریکا شام میں 1974ء کے امن معاہدے کی حمایت کرتا ہے۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ شام کا مستقبل امریکا کے لیے اہم ہے، ہماری توجہ شمال مشرقی شام پر ہے، فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امن معاہدے کا احترام کریں۔
دوسری جانب، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں شامی گروپوں کے ساتھ بات چیت کی، داعش کو شام کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں شامی عوام کی امیدیں اور توقعات پوری ہوں، شام سے کوئی بھی خطرہ آیا تو اسرائیل، اردن اور عراق کی حمایت کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے بیان میں کہا کہ شام کے عوام کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا موقع ملنا چاہیے، شامی باغیوں کے حکومت سے متعلق بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ داعش دوبارہ شام پر حملہ آور ہونے کی کوشش کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد ملک سے فرار ہوگئے تھے جبکہ باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا تھا۔
باغیوں کی جانب سے اعلان میں کہا گیا تھا کہ ’ظالم بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، دمشق کی جیل سے تمام قیدیوں کو رہا کر دیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام جنگجو اور شہری ریاست شام کی املاک کا تحفظ اور دیکھ بھال کریں، شام زندہ باد۔‘