ایک سینیئر امریکی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ ’سالٹ ٹائفون‘نامی چینی ہیکنگ گروپ نے سائبر جاسوسی مہم کے دوران امریکیوں کی ایک قابل ذکر تعداد سے متعلق میٹا ڈیٹا چرا لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں امریکی اہلکار نے متاثرہ شہریوں کی مخصوص تعداد فراہم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیکن کہا کہ امریکا کے ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکس تک چین کی رسائی ممکنہ طور پر وسیع ہے اور اس نوعیت کی مزید کارروائی متوقع ہے۔
اہلکار نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے سالٹ ٹائفون ہیکرز سے نمٹنے کو وفاقی حکومت کی ترجیح قرار دیا ہے اور صدر جو بائیڈن کو مداخلت کے بارے میں متعدد بار بریف کیا گیا ہے۔
امریکی نمائندے جیک آچن کلوس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ سالٹ ٹائفون امریکی تاریخ کا بدترین ٹیلی کام ہیک ہے اور چینی کمیونسٹ پارٹی کے لیے متناسب ردعمل اور ان مداخلتوں کو روکنے کے لیے امریکی کارپوریشنز کے لیے جوابدہی میں اضافے کا مطالبہ کرتا ہے۔
ایف سی سی کے متوقع سربراہ برینڈن کار نے بدھ کے روز کہا کہ سالٹ ٹائفون کی مداخلت ہماری قومی سلامتی کے لیے ایک سنگین اور ناقابل قبول خطرہ ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اس نوعیت کے خطرات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اپنے نیٹ ورکس کو محفوظ بنانے کی کوشش میں منتقلی کے دوران اور اگلے سال قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ کام کریں گے۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں بھی امریکی محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کی جانب سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ چین نے لاکھوں امریکی شہریوں کو آن لائن ہیکنگ کا نشانہ بنایا ہے۔
اس تناظر میں 7 چینی شہریوں پر مقدمات بھی قائم کیے گئے تھے، ان افراد پر الزام تھا کہ وہ امریکی حکام اور شہریوں کے خلاف ہیکنگ کی ایک ایسی مہم کا حصہ رہے جو 14 برس جاری رہی۔