پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی ہے جس میں وہ کارکنوں کو عمران خان کا پیغام پہنچا رہی ہیں۔
سامنے آنے والی آڈیو میں بشریٰ بی بی کہہ رہی ہیں کہ احتجاج میں صرف پی ٹی آئی کارکنوں کو نہیں بلکہ عوام کو بھی لانا ہے۔ یہ صرف عمران خان کی رہائی کی نہیں ہمارے ملک کی آزادی کی جنگ ہے، جو سچا اور غیرت مند ہوگا وہ عمران خان کے ساتھ وفادار ہوگا۔
اپنے خطاب میں وہ کہتی ہیں کہ عمران خان کا پیغام تمام پارٹی صدور، جنرل سیکریٹریز، ایم این ایز اور ایم پی ایز کے لیے ہے۔
ہر ایم پی اے 5 ہزار اور ایم این اے 10 ہزار کارکنوں کا قافلہ لے کر نکلے، گرفتاری کا کوئی بہانہ نہیں چلے گا،خان نے کہا ہے جس کے پاس بطور ثبوت ویڈیو نہیں ہو گی وہ اگلے ٹکٹ ہولڈر بھی نہیں ہو گا، وزیراعلی ہاؤس کے پی میں میں بشریٰ بی بی کے خطاب کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی
انہوں نے کہاکہ کل کوئی یہ نہ کہے کہ عمران خان کا پیغام ہمارے پاس نہیں پہنچا، میں نے سب کے پاس یہ پیغام پہنچا دیا ہے۔
بشریٰ بی بی اپنے خطاب میں کہتی ہیں کہ ہر ایم این اے 10 ہزار جبکہ ہر ایم پی اے 5 ہزار لوگ لے کر احتجاج میں شامل ہو۔
انہوں نے کہاکہ گرفتاریوں کا عمل اب شروع ہوگا اس لیے حکمت عملی کے تحت خود کو بچانا ہے، کل کوئی یہ نہ کہے کہ مجھے تو گرفتار کرلیا گیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ تمام عہدیدار اپنے متبادل بھی تیار کریں، اگر ایک شخص گرفتار ہوجاتا ہے تو متبادل قافلے کو لیڈ کرےگا۔
بشریٰ بی بی نے کہاکہ بعد میں یہ نہیں سنا جائے گا کہ میں گرفتار ہوگیا تھا، جو ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں وہ متبادل آپشن کے نام بھی جمع کریں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کی ہدایت ہے کہ احتجاج میں شامل ہونے والے تمام عہدیدار گاڑیوں کے اندر کی تصاویر اور ویڈیوز بنائیں اور ہمیں پہنچائی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ انٹرنیٹ کی بندش کی صورت میں عہدیدار ویڈیوز ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو پہنچانے کے لیے موٹرسائیکل کا انتظام کریں گے۔
بشریٰ بی بی نے کہاکہ جن لوگوں کے پاس احتجاج میں شامل ہونے کے ویڈیوز ثبوت نہیں ہوں گے ان کو اگلی بار ٹکٹ نہیں دی جائے گی۔
بشریٰ بی بی نے کہاکہ 24 نومبر آپ کی عمران خان اور ملک کے ساتھ وفاداری کا امتحان ہے، پختون غیرت مند اور جہادی قوم ہے
دوسری جانب بشریٰ بی بی کی آڈیو اور ویڈیو لیک ہونے کے خدشے کے پیش نظر اجلاس کے دوران موبائل ساتھ لانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ اجلاسوں میں بھی ممبران اور عہدیداروں سے موبائل لے لیے گئے تھے
ذرائع نے بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی کی آڈیوز اور ویڈیوز لیک ہونے کا خدشہ ہے، اس لیے موبائل کی اجازت نہیں۔