عرب سمٹ ، وزیراعظم شہبازشریف کا فلسطین میں فوری جنگ بندی کامطالبہ

غزہ و دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور لبنان کی صورتحال پر بلائے گئے مشترکہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے فوری طور پر فسلطین میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کر رہاہے ، سب سےپہلےفوری جنگ بندی کرانی ہوگی اور فلسطین میں امدادی سامان کی فراہمی کویقینی بنانا ہو گا۔

سعودی عرب میں مشترکہ عرب اسلاامک سربراہی اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے خطاب کا آغاز قرآن پاک کی آیت سے کیا اور کہا کہ فلسطین اورغزہ پراسرائیلی قبضہ اورجارحیت جاری ہے،عالمی عدالت کےفلسطینیوں کی نسل کشی کیخلاف فیصلےپرعملدرآمدنہیں کیاجارہا،غزہ میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے،اسرائیل کوخطرناک ہتھیاروں کی فراہمی مسلسل جاری ہے ، غزہ سمیت فلسطین میں ہزاروں افرادکوشہیداورزخمی کیاجاچکا۔

وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ لاکھوں افرادبےگھر ہو چکے، غزہ میں بھوک،افلاس کےڈیرےہیں،غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے،نہتےاوربےگناہ فلسطینیوں کاقتل بندکیا جائے، کانفرنس کو4بنیادی اقدامات پرعملدرآمدکراناہوگا،سب سے پہلےفوری جنگ بندی کرانی ہوگی،فلسطین میں امدادی سامان کی فراہمی کویقینی بنانا ہو گا، اسرائیل کیخلاف جنگی جرائم کے تحت کارروائی پر زور دینا ہو گا،فلسطین کے عوام کو ان کے حقوق دلانا ہوں گے ، اسرائیل خوراک کی بندش کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے ۔

ولی عہد محمد بن سلمان کا خطاب

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہناتھا کہ سعودی عرب غزہ میں اونروا کی سرگرمیوں پر پابندی کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی جارحیت فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کی کوشش ہے، ہم لبنان اور فلسطین کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں، لبنان میں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، لبنان میں اسرائیلی کارروائیوں کو مسترد کرتے ہیں، عالمی برادری کو امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، عالمی برادری کو امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، عالمی برادری یقینی بنائے کہ اسرائیل دوبارہ ایرانی خودمختاری کی خلاف ورزی نہ کرے، ہم امن پسندوں ملکوں سے فلسطین کو تسلیم کروانے میں کامیاب ہوئے، اسرائیل جارحیت کی مذمت کے لیے ہمارا موقف ایک ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردگان

ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں امید ہے آج کی میٹنگ کے نتائج فلسطینی اور لبنانی عوام کیلئے حوصلہ افزا ہوں گے،ہمیں مزید ممالک کو فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کی ترغیب دینی چاہیے،ہم نے اسرائیل پر نئی تجارتی پابندیاں عائد کی ہیں،اگر اسرائیل نے جارحیت نہ روکی تو مزید پابندیاں لگائیں گے،معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے،اسرائیل ایک طرف لبنان اور دوسری طرف ایران کے ساتھ کشیدگی بڑھارہا ہے،اونروا پر پابندی لگانے کا مقصد دو ریاستی حل کو منسوخ کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں