ایک عالمی سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی دوسروں کا خیال رکھنے کے حوالے سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں، 67 فیصد بھارتی اپنی زندگی میں اپنے معاشرے کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار دیکھتے ہیں۔
پیرس کی فرم ایپسوس کی نئی سروے رپورٹ کے مطابق پاکستانی اگرچہ پرعزم ہوتے ہیں مگر انتہائی روایت پسند بھی واقع ہوئے ہیں، اپنی کامیابی کا تعین ذاتی ملکیت سے کرتے ہیں، خواتین کو صرف اچھی ماں اور بیوی کے کردار میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
سروے کے یہ نتائج اسلام آباد کے فرانسیسی سفارتخانے میں ایک تقریب کے دوران شیئر کئے، جن کے مطابق 67 فیصد بھارتیوں کے برعکس پاکستانیوں کی اکثریت نے اس بات سے اتفاق نہ کیا کہ ان کی زندگی میں معاشرہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گا۔ ایپسوس کے چیف سرویئر سائمن ایٹکنسن دس میں سے آٹھ پاکستانی اس بات پر متفق تھے کہ ذاتی ضروریات پر دوسروں کی ضرورتوں کو ترجیح دینا زیادہ اہم ہے۔
اس جذبے میں پاکستانی دیگر اسلامی ملکوں کی اوسط سے 30 پوائنٹس آگے جبکہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔ تاہم 80 فیصد پاکستانیوں نے ذاتی ملکیتیوں کو کامیابی کا معیار قرار دیا۔
سروے میں تقریباً 100 فیصد نے مذہب اور عقیدے کو اپنے لئے اہم قرار دیا، عقائد کے تحفظ میں پاکستان دنیا میں چوتھے جبکہ انڈونیشیا، زیمبیا اور نائیجریا بالتربیت پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔
نتائج کے مطابق خواتین کے معاشرتی کردار، مذہب اور بچوں کی پیدائش کے حوالے سے پاکستانی روایت پسند جبکہ خواتین سے متعلق روایتی سوچ میں پہلے نمبر پر ہے ، دیگر سرفہرست ملکوں میں سعودی عرب، مصر اور انڈونیشیا کیساتھ بھارت چوتھے نمبر پر ہے۔
82 فیصد پاکستانی اچھی ماں اور بیوی ہونے کو خواتین کا اہم کرداراور بچوں پیدا کرنے کو معاشرتی فرض قرار دیتے ہیں۔ تین چوتھائی پاکستانی خودساختہ عظیم ماضی کا ذکر کرتے ہیں، تاہم بھارت اور ہانگ کانگ ماضی پر فخر میں پاکستان سے آگے ہیں۔ دس میں سے 9 پاکستانی اتفاق کرتے ہیں کہ وہ ماحولیاتی تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں، الیکٹرک گاڑیوں اور جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت کے سوال پر پاکستانی پہلے نمبر پر ہیں۔