19 اکتوبر کادن بریسٹ کینسر کے خلاف جاری جدوجہد کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کو متاثر کر رہاہے
بریسٹ کینسرکا عالمی دن صرف ابتدائی تشخیص اور علاج کی اہمیت کو اجاگر کرنے تک محدود نہیں ہے،بلکہ یہ اس بیماری سےمتاثرہ افراد کے درمیان محبت، حمایت، اور یکجہتی کا ایک طاقتور تعلق بھی استوار کرتا ہے
مسز ناہید ستی ،بریسٹ کینسر سروائیور نے کہا”سی ایم ایچ راولپنڈی کا سیٹ اپ، سٹاف اور نرسنگ کیئر بہت عمدہ ہے اور میری ڈاکٹرز نے مجھے زبردست مشورے اور حمایت فراہم کی۔
بریسٹ کینسر سروائیور مسز ناہید ستی کا کہنا ہے کہ اساتذہ اورسکولوں کے پرنسپلز کو چاہیے کہ وہ بچیوں کے لیے ایسے سیمینارز منعقد کریں جہاں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے۔
مسز شازیہ سلطانہ نےکہا”میں اپنی بہنوں کو یہ پیغام دوں گی کہ وہ باقاعدگی سےاپنا معائنہ کروائیں اوراگرجسم میں کوئی تبدیلی محسوس کریں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کریں،اگرچہ بریسٹ کینسر سننے میں بڑی بیماری لگتی ہے، لیکن علاج سے یہ مکمل ٹھیک ہو جاتی ہے۔
مسزعظمی شفقت، بریسٹ کینسر سروائیور نے اپنےپیغام میں کہاجن کی فیملی میں یا جینز میں یہ بیماری موجود ہو،انہیں صرف اپنے معائنے پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے، بلکہ باقاعدگی سے طبی معائنہ بھی کرواتے رہنا چاہیے۔
بریسٹ کینسر سروائیور مسز عظمی شفقت نےکہا بریسٹ کینسر کی تشخیص اگر پہلی اسٹیج میں ہو جائے تو علاج آسان ہو جاتا ہے۔
میجرجنرل طاہر مسعود،ڈی جی سرجری نےکہا”پاکستان میں بریسٹ کینسر کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، جہاں ہر 9 میں سے 1 خاتون اس بیماری کا شکار ہو رہی ہے”۔
میجر جنرل طاہرمسعود نے کہا بریسٹ کینسر کےعلاج میں سب سےاہم عنصربروقت تشخیص ہے، مریضوں کوچاہیےکہ وہ باقاعدگی سے اپنا معائنہ کروائیں۔
40 سال سےزائد کی خواتین کو اپنی میموگرافی کرانی چاہیے،بیماری کی ابتدائی اسٹیج میں تشخیص ہو جائے تو کیموتھراپی کے ذریعے اسے مؤثر طور پر ختم کیا جا سکتا ہے۔
سی ایم ایچ راولپنڈی میں بریسٹ کینسر کے مرض کے لیےمکمل علاج دستیاب ہے،یہاں پلاسٹک سرجری اور بریسٹ سرجری کا ڈیپارٹمنٹ موجود ہے، جو ریکنسٹرکشن کے کام کرتا ہے،
آئیں، ہم سب مل کر اس بیماری کے خلاف آواز اٹھائیں اور اپنی اور دوسروں کی صحت کا بھرپور خیال رکھیں!