پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف منظم پراپیگنڈہ کرنے والے افراد کے خلاف اپنی گرفت سخت کر دی ہے اور جبران الیاس کی قیادت میں نیٹ ورک تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق آئی جی پولیس سید علی ناصر رضوی کی زیر صدارت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں سوشل میڈیا پر ریاست مخالف مہم اور پروپیگنڈے سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) پہلے ہی ریاست مخالف سوشل میڈیا اور آن لائن مہم میں مبینہ طور پر ملوث 8 افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے۔
انسپکٹر جنرل پولیس کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحریک میں مبینہ طور پر ملوث مرکزی کردار جبران الیاس کو آئندہ اجلاس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ جبران الیاس نے ریاستی اداروں اور حکومت کو نشانہ بنانے والی تخریبی سرگرمیوں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اجلاس کو بتایا کہ تفتیشی ٹیم کو جبران الیاس کی زیر قیادت ریاست مخالف پروپیگنڈا مہم میں مزید افراد کو ساتھ شامل کرنے کے اہم شواہد ملے ہیں تاہم جے آئی ٹی اپنی تحقیقات کو وسعت دینے کے لیے جبران الیاس کے دیگر ساتھیوں کے بارے میں مزید معلومات جمع کر رہی ہے۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے مزید بتایا کہ جبران الیاس کی شناخت ریاست مخالف مہم میں کلیدی کردار کے طور پر سامنے آئی ہے، جو ملکی اور غیر ملکی عناصر کے ساتھ مل کر کام کر ریاست مخالف کام کر رہا تھا۔
اجلاس کے دوران یہ تجویز کیا گیا کہ جبران الیاس اور ان کے ساتھی پاکستان میں امن عامہ کو غیر مستحکم کرنے اور ملک کے اندر عدم اطمینان پھیلانے کی مختلف سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومت کے اختیارات کو کمزور کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مربوط استعمال میں ان کے ملوث ہونے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ اگرچہ جبران الیاس کے نیٹ ورک کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے آرہی ہیں ، لیکن تفتیش کار اضافی ثبوت جمع کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ یہ کریک ڈاؤن حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ وہ غلط معلومات اور پروپیگنڈے کے ذریعے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی دانستہ کوششوں کا بھرپور مقابلہ کرے گی۔