پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج لاہور کے کاہنہ مویشی منڈی میں سیاسی پاور شو کرے گی۔ جس کے لیے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ رکاوٹوں کے باوجود کارکن جلسہ گاہ پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔ جلسہ گاہ میں تاحال اسٹیج نہ بن سکا اور نہ ہی ساؤنڈ سسٹم لگ سکا اور اب اطلاع موصول ہوئی ہے کہ مرکزی اسٹیج کے لئے آنے والا کینٹینر رنگ روڈ پل کے نیچے پھنس گیا۔
انتظامیہ کے مطابق کینٹیر کو پیچھے نکال کر دوبارہ جلسہ گاہ لانے کے لیے کام تیزی سے جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے جلسہ گاہ کے پیچھے گندے پانی کا جوہڑ ہے جس کے باعث اسٹیج کے لیے کینٹینر جلسہ گاہ کے اندر پہنچنے میں مشکلات کا بھی سامنے ہے۔
دوسری جانب جلسہ گاہ کی انتظامیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ہمارے دیگر کینٹینرجلسہ گاہ آنے نہیں دیئےجارہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز سے ہی جلسے سے قبل مفرور کارکنان کی گرفتاری کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے اور پولیس نے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا ہے جبکہ کاہنہ جلسہ گاہ کو جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔ جس سے شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا ہیں۔
لاہور جلسے میں شرکت کے لیے خیبرپختونخوا میں تیاریاں مکمل ہوگئی ہیں اور وزیراعلیٰ کے لیے تین خصوصی کنٹینرز تیار کیے گئے ہیں۔ علی امین گنڈا پور قافلے کی قیادت کریں گے جبکہ رکاوٹیں ہٹانے کے لیے بھاری مشینری بھی قافلے کے ہمراہ ہوگی۔**
لاہور جلسے کے لئے قافلے ایم ون موٹروے سے روانہ ہونگے۔ قافلوں کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کریں گے۔ قافلےموٹروے پرجمع ہوکر وزیراعلیٰ کی قیادت میں لاہور جائیں گے۔
صوابی میں وزیر اعلی کارکنوں سے خطاب کرینگے اور دیگر دوسرے اضلاع کے قافلے صوابی میں مرکزی قافلے میں شامل ہونگے۔ رکاوٹیں ہٹانے کےلئے بھاری مشینری قافلوں کے ہمراہ ہوگی۔
خیال رہے کہ لاہور انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کے اہم اجلاس میں پولیس رپورٹ کی روشنی میں پی ٹی آئی کو جلسے کی مشروط اجازتِ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی اجلاس میں جلسے کا مقام تبدیل اور اوقات کار بھی طے کر لئے گئے تھے۔
لاہورکی ضلعی انتظامیہ نے43 شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کاہنہ میں پر جلسے کی اجازت دے دی۔ ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
جلسے کے لیے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق لاہور جلسے کا وقت 3 بجے سے 6 بجے تک ہو گا جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جناب سے جاری کردہ شرائط و ضوابط میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا 8 ستمبرکو اسلام آباد میں کی گئی تقریر پر معافی مانگنی ہوگی۔