امریکا، چین ٹیکنالوجی وار: ہواوے کی ایپل کو ٹکر، پہلا ٹرپل فولڈنگ فون لانچ کردیا

امریکی کمپنی ایپل کو ٹکر دینے والی چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے نے منگل کے روز اپنا نیا اسمارٹ فون متعارف کرا دیا ہے، جسے دنیا کا پہلا ٹرائی فولڈ فون قرار دیا گیا ہے، جس کے چند گھنٹے بعد ہی امریکی حریف ایپل نے بھی مصنوعی ذہانت وائے اپنے نئے آئی فون کی نقاب کشائی کی ہے۔

منگل کو میٹ ایکس ٹی سیریز کو ٹرائی فولڈ ایبل فون کی باضابطہ طور پر نقاب کشائی کی تقریب ہواوے کے ایگزیکٹو رچرڈ یو نے جنوبی شہر شینزین میں فرم کے صدر دفتر میں منعقد کی۔

ٹرائی فولڈ اصل میں مخصوص صارفین کے لیے پریمیم فون کے طور پر ڈیزائن کیا تھا ، 3 ملین سے زیادہ افراد نے لانچنگ کے فوری بعد ہی میٹ ایکس ٹی خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ’ایکس ٹی ‘ باضابطہ طور پر 20 ستمبر کو فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کی قیمت 2,800 ڈالر سے شروع ہوگی جو نئے آئی فون 16 سے 3 گنا زیادہ ہے۔

سرخ اور سنہرے رنگ کے ڈیزائن میں تیار کیا گیا یہ فون 10.2 انچ (26 سینٹی میٹر) ٹیبلٹ میں تبدیل ہوسکتا ہے اور اس کا وزن 298 گرام ہے۔

کمپنی کے صدر یو نے تقریب میں کہا کہ یہ دنیا کا پہلا ٹرپل فولڈنگ فون ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے صارفین کے لیے قابل اعتماد بنانے کے لیے ایکس ٹی سے متعلق تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے بہت کوشش کی ہے۔

ایپل کی جانب سے آئی فون 16 کے اعلان کے ایک روز بعد ہی ہواوے نے اپنے نئے منفرد فون کا اعلان کیا ہے، چینی کمپنی کے تیار کردہ ’ ایکس ٹی ‘ میں بھی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی رکھی گئی ہے۔

کیا ایکس ٹی ایپل کا مقابلہ کرنے کے لیے لانچ کیا گیا؟
مبصرین کا کہنا ہے کہ ہواوے کے ٹرائی فولڈ فون کے لانچ ہونے سے ایپل کے آئی فون 16 کی فروخت پر کوئی بڑا اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے کیونکہ ان کی قیمتوں میں کافی فرق سامنے آیا ہے۔

ریسرچ فرم کاؤنٹر پوائنٹ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر ایتھن چی نے کہا کہ ملک میں ایپل کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ایپل کے مارکیٹ شیئر پر اس کے اثرات بہت محدود ہونے کا امکان ہے۔

کینالیس کے سینیئر تجزیہ کار ٹوبی ژو نے بتایا کہ ’ایکس ٹی ‘ کا فولڈ ایبل فیچر اور بڑی سکرین اسے دیگر فونز کے مقابلے میں زیادہ منفرد بناتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھاری قیمت ایکس ٹی کے صارفین کو متاثر نہیں کر سکے گی، ہواوے کسی زمانے میں ملک کی سب سے بڑی مقامی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی تھی، تاہم بعد میں یہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان ٹیکنالوجی کی جنگ میں الجھ کر رہ گئی۔

تحقیقی فرم کینالیس کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ہواوے اب چین کی چوتھی سب سے بڑی اسمارٹ فون بنانے والی کمپنی ہے جس نے گزشتہ سہ ماہی میں 10.6 ملین یونٹس فروخت کیے۔

امریکی پابندیوں نے ہواوے کو امریکی ٹیکنالوجی تک رسائی کو منقطع کر دیا تھا اور اس کے اسمارٹ فون کے کاروبار کو تقریباً مفلوج کر دیا تھا – لیکن اس نے گزشتہ سال مقامی طور پر تیار کردہ چپس سے چلنے والے اسمارٹ فونز کے ساتھ حیرت انگیز طور پر مارکیٹ میں واپسی کی تھی۔

ہواوے چین میں فولڈ ایبل فونز کی سب سے بڑی فروخت کنندہ کمپنی بھی تھی، جس نے 2024 کی پہلی ششماہی میں مقامی مارکیٹ کے شیئرز میں نصف سے زیادہ پر غلبہ حاصل کیا تھا۔

کینالیس کے سینیئر تجزیہ کار ٹوبی ژو نے مزید بتایا کہ ہواوے فولڈ ایبل فون کے شعبے میں اپنی پوزیشن کو مزید مضبوط بنائے گی اور وہ اس میں کامیاب ہوتی ہوئی بھی نظر آ رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں