ایک طویل عرصے سے یہ بحث جاری ہے کہ آیا موبائل فون کا استعمال کینسر کا سبب بنتا ہے یا نہیں اور اس کا بچوں کی دماغی صحت پر کتنا گہرا اثر ہوتا ہے تاہم ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے کچھ تحقیقاتی رپورٹس کا ایک ریویو مرتب کیا ہے جس میں اس حوالے سے روشنی ڈالی گئی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے 63 اسٹڈیز کا ایک جائزہ مرتب کیا جس سے پتا چلتا ہے کہ موبائل فون کے استعمال اور دماغی کینسر کا عارضہ لاحق ہونے کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے دماغی کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا اور نہ ہی ریڈیو یا ٹی وی ٹرانسمیٹر یا موبائل فون بیس اسٹیشنوں سے بچوں کو لیوکیمیا یا دماغی کینسر کا کوئی خطرہ ہوتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی طرف سے کمیشن کی گئی ان تحقیقت میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں وائرلیس ٹیکنالوجی میں زبردست اضافے کے باوجود اس کے باعث کینسر کے کیسز میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
اس جائزے کی سربراہی آسٹریلین ریڈی ایشن پروٹیکشن اینڈ نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی کے ماہرین نے کی اور اس میں 10 ممالک کے تفتیش کار بھی شامل تھے۔
جائزے کے دوران 300 ہرٹز سے 300 گیگا ہرٹز کی طول موج میں ریڈیو فریکوئنسیوں پر تحقیق کو دیکھا گیا جو موبائل فون، وائی فائی، ریڈار، بیبی مانیٹر اور دیگر ایپلی کیشنز کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔
جائزے کے شریک مصنف پروفیسر مارک ایلوڈ، جو یونیورسٹی آف آکلینڈ میں کینسر کی وبائی امراض کے اعزازی پروفیسر بھی ہیں، نے کہا کہ ٹیم نے دماغ، پٹیوٹری غدود، تھوک کے غدود اور لیوکیمیا کے کینسر کو دیکھا تاہم ایسا کچھ نہیں پایا گیا کہ کہا جائے کہ ان کے پیچھے فون و دیگر آلات کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موبائل فونز اور دماغی کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ اگر کسی نے 10 سال بھی موبائل فون استعمال کیا ہو اور بہت زیادہ کالز کی ہوں اور اور کال ٹائم بھی بہت زیادہ ہو تب بھی ان سب باتوں کا کینسر سے کوئی تعلق نہیں۔
یاد رہے کہ وبائی مرض کے دوران 5 جی موبائل فون نیٹ ورک پر برطانیہ اور دیگر جگہوں پر یہ الزام عائد ہوا تھا کہ وہ وائرس کے پھیلاؤ میں اپنا حصہ ڈال رہا ہے۔
تحقیقی جائزے میں 22 ممالک سے سنہ 1994 سے سال 2022 کے درمیان شائع ہونے والے 63 متعلقہ مضامین کو دیکھا گیا۔
پروفیسر مارک ایلوڈ نے کہا کہ موبائل فون اور دماغ کے کینسر کے لیے، 10 یا اس سے زیادہ سالوں کے استعمال اور کافی وسیع استعمال کے ساتھ مطالعہ کیے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ان مطالعات میں زیادہ تر فون کا استعمال پچھلے سالوں اور 1G -2G نیٹ ورکس کا تھا جبکہ نئے 3G-4G نیٹ ورکس میں RF کا اخراج کافی حد تک کم ہے۔
محققین نے ریڈیو یا ٹی وی ٹرانسمیٹر یا موبائل فون بیس اسٹیشنوں سے بچوں میں لیوکیمیا یا دماغی کینسر کا کوئی بڑھتا ہوا خطرہ بھی نہیں پایا۔
پروفیسر مارک ایلوڈ نے کہا کہ جہاں تک 5 جی کا تعلق ہے تو اس پر اب تک کوئی بہت زیادہ تحقیق نہیں ہوئی ہے لیکن ریڈار کے مطالعے کے دوران ایسا کچھ سامنے نہیں آیا کہ اس سے دماغ کے کینسر کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔
یہ جائزہ انوائرمنٹ انٹرنیشنل جریدے میں شائع ہوا ہے اور اسے مکمل ہونے میں 4 سال لگے جبکہ کینسر کی دیگر اقسام کے سلسلے میں خطرہ الگ سے رپورٹ کیا جانا ہے۔
اسپین سے تعلق رکھنے والے ماہر طبعیات اور ریڈیو فریکوئینسی و صحت کے پروفیسر البرٹو نجیرا نے تحقیق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ معیاری ہے اور اس کے نتائج بہت ٹھوس ہیں۔
پروفیسر البرٹو نے کہا کہ اس تحقیق کے اہم مضمرات یہ ہیں ریڈیو فریکونسی برقی مقناطیسی فیلڈ، جیسے کہ موبائل فون یا ٹیلی فون انٹینا سے سے پیدا ہونے والی فیلڈز کینسر میں مبتلا نہیں کرتیں۔