بھارت کے مکیش امبانی کو امارت میں پیچھے چھوڑتے ہوئے چینی نژاد امریکی بزنس مین جینسن ہوانگ نے ایشیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ جینسن ہوانگ 119ڈالرز کی مجموعی دولت کے مالک ہیں جبکہ ان کی عمر 61 سال ہے۔
فوربز میگزین کی رپورٹ کے مطابق ایشیا کی امیر ترین شخصیات کی فہرست میں مکیش امبانی پیچھے رہ گئے ہیں کیونکہ گزشتہ 5 سال کے دوران 61 سالہ جینسن ہوانگ کی مالیت میں 2280 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
ان کی دولت میں ایک دم بڑھتا ہوا اضافہ اس بات کی نشاندہی کررہا ہے کہ ان کی کمپنی نویدیا اب دنیا کی سب سے مالیت والی پبلک کمپنی بن گئی ہے۔ اس دوران ہوانگ کی مجموعی مالیت میں 4 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ اضافہ ہوا۔
جینسن ہوانگ کون ہیں؟
چینی نژاد جینسن ہوانگ نے 1993 میں نویدیا کی مشترکہ بنیاد رکھی اور آغاز سے ہی اس کے سی ای او اور صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں نویدیا کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 177فیصد بڑھ گئی ہے۔
یہ ترقی بڑی حد تک مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے شعبے میں نویدیا کے غلبے سے منسوب ہے۔ ان کی کمپنی کے حصص میں 18 جون کو 3 فیصد سے زیادہ کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
1999 میں اپنی ابتدائی عوامی پیشکش آئی پی او کے بعد سے نویدیا گرافکس پروسیسنگ یونٹس (جی پی یوز) کے ماہر سے مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سینٹرز، اور سیلف ڈرائیونگ کاروں میں ایک عالمی پاور ہاؤس میں تبدیل ہوگیا ہے۔
کمپنی کے حالیہ اسٹاک اسپلٹ جس میں حصص کی قیمت 1200 امریکی ڈالر سے 130 امریکی ڈالر تک گرگئی، جس کی وجہ سے اس کے اسٹاک کو سرمایہ کاروں کے لیے مزید قابل رسائی بنا دیا گیا ہے، اس طرح اس کی مارکیٹ ویلیو میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
فوربز کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے آغاز میں جینسن ہوانگ کی مجموعی مالیت 77 بلین ڈالرز تھی لیکن نویدیا کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں حالیہ اضافے کے بعد ان کی مجموعی مالیت میں اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی امیر ترین شخصیات کی فہرست میں مائیکرو سافٹ کے سابق سی ای او اسٹیو بالمر کے بعد اب جینسن ہوانگ کا نمبر آتا ہے۔
تاہم، جینسن ہوانگ نے اپنے نویدیا کے حصص کے ایک حصے کو فروخت کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، حال ہی میں جمع کروائی گئی سیکیورٹیز نے مارچ 2025 سے پہلے 6لاکھ حصص کی تقسیم کے اپنے ارادے کو ظاہر کیا ہے۔ یہ اقدام کمپنی میں اس کے 3فیصد حصص کے ایک چھوٹے سے حصے کی نمائندگی کرتا ہے۔
واضح رہے 2019 میں جینسن ہوانگ عالمی دولت کی فہرست میں 546ویں نمبر پر تھے جس کی تخمینہ مالیت 5بلین امریکی ڈالر تھی۔ پچھلے سال 76ویں پوزیشن پر چھلانگ لگا کر ان کی قابل ذکر پیش رفت ان کی دولت پر مصنوعی ذہانت کے انقلاب کے گہرے اثرات کو واضح کرتی ہے۔