جرمن تعلیمی ویزوں کے لیے درخواستوں کی پروسیسنگ میں تاخیر، طلبہ پریشان

جرمن سفارت خانے نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے جمع کرائی جانے والی صرف اُن درخواستوں کی پروسیسنگ کرے گا جنہیں وہ حقیقی معنوں میں مستحق سمجھتا ہوگا۔

ایک بیان میں سفارت خانے نے کہا ہے کہ موسمِ سرما کے سیمسٹر کے لیے تعداد پوری ہوچکی ہے۔

ایک انگریزی اخبار کے مطابق بہت سے طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں جرمن جامعات نے داخلہ دے دیا ہے مگر اسلام آباد میں جرمن سفارت خانے کی طرف سے انٹرویو کے لیے نہیں بلایا جارہا۔

طلبہ کا کہنا ہے کہ اپائنٹمنٹ سسٹم 21 مئی کو کھولا جاچکا ہے مگر نارمل ٹیک کے ذریعے دی جانے والی درخواستوں پر انٹرویو کے لیے نہیں بلایا جارہا۔ اب تک ایسا لگتا ہے کہ صرف فاسٹ ٹریک درخواستوں ہی پر انٹرویو کے لیے مدعو کیا جارہا ہے۔

بہت سے طلبہ کا کہنا ہے کہ پروسیسنگ میں مشکلات بھی درپیش ہیں اور اخراجات بھی اچھے خاصے ہیں۔ جرمن سفارت خانے کے کمیونی کیشن سیکشن نے بتایا ہے کہ رواں سال صرف اُن درخواستوں کی پروسیسنگ ترجیحی بنیاد پر ہوگی جن کا تعلق سرکاری جامعات کی اسکالر شپس سے یا پھر بہترین اسکول اور انڈر گریجویٹ نتائج سے ہے۔

جرمن سفارت خانے نے یہ بات تسلیم کیا ہے کہ پاکستان سے بہت بڑی تعداد میں نوجوانوں نے جرمنی ؐمیں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

اس وقت جو درخواستیں جرمن سفارت خانے کے پاس ہیں وہ عملے کی استعداد سے زیادہ ہیں۔ سفارت خانے کا کہنا ہے کہ درخواستوں کی تیز رفتار پروسیسنگ کی استعداد بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے سابق طالبِ علم حمزہ امجد نے بتایا کہ اس نے جرمن ویزا کے حصول کے لیے 500 یورو (کم و بیش ڈیڑھ لاکھ روپے) خرچ کیے تھے۔

اس کے بلاک کیے جانے والے اکاؤنٹ میں 11208 یورو (تقریباً 34 لاکھ روپے) ہیں۔ یہ رقم منجمد ہے اور اُس تک رسائی اُسی وقت ممکن ہے جب وہ ملک میں قدم رکھے گا۔

رہائش کی بکنگ اور سیمسٹر ٹکٹ بھی اکارت گئے کیونکہ حمزہ امجد یونیورسٹی پہنچ کر کلاس کو جوائن ہی نہ کرسکا۔

بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے سابق طالبِ علم عبداللہ یاسین کا کہنا ہے کہ 2022 میں گریجویشن کے بعد اُس نے کئی جرمن جامعات میں درخواستیں جمع کرائی تھیں۔ اس کے داخلے ویزا کے اشو کے باعث منسوخ ہوتے رہے۔ عبداللہ یاسین نے ویزا پروسیسنگ پر تین لاکھ روپے خرچ کیے تھے۔

جرمن سفارت خانے کا کہنا ہے کہ اسکالر شپ حاصل کرنے والے اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کو ترجیح دی جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ 3.7 کے مجموعی گریڈ پوائنٹ ایوریج والے طلبہ کو بھی ترجیح دی جائے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں