اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے سائبر کرائم کی روک تھام کے عالمی قوانین کے مسودے پر اتفاق کو تاریخی قدم قرار دیا ہے۔ یہ اس اعتبار سے بھی اہم اقدام ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا جرائم اور دہشت گردی میں استعمال بھی بڑھتا جا رہا ہے جسے روکنا ضروری ہے۔
‘یو این او ڈی سی’ کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے 3 سال تک کڑی گفت و شنید کے بعد اس متن پر اتفاق کیا ہے جس میں اسے ادارے کی جانب سے تکنیکی و دیگر تعاون بھی میسر رہا۔اس کمیٹی میں اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے نمائندے شامل ہیں۔
‘یو این او ڈی سی’ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر غادہ والی نے واضح کیا ہے کہ اس متن پر اتفاق رائے سائبر جرائم پر قابو پانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک نہایت اہم قدم ہے۔ حالیہ برسوں میں ایسے جرائم بڑھ گئے ہیں جن کا نتیجہ بہت سے لوگوں کے استحصال، لوٹ مار اور دیگر جرائم کی صورت میں برامد ہوا ہے جن سے اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
معاہدے کی بدولت خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو اس سنگین اور بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ یہ انہیں سائبر جرائم کے خلاف عدالتی تعاون میں سہولت دے گا، ممالک کے مابین جرائم کی الیکٹرانک شہادتوں کے تبادلے میں معاون ہوگا اور اس سے تکنیکی مدد کا حصول، صلاحیتوں میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کو ایک سے دوسرے ممالک میں منتقل کرنا بھی آسان ہو جائے گا۔
غادہ والی کا کہنا تھا کہ موجودہ بین الاقوامی ماحول میں اس معاہدے کا طے پانا عالمی برادری کی اس اہلیت کا اظہار بھی ہے کہ وہ اختلافات اور تقسیم کی موجودگی میں بھی عالمی مسائل سے نمٹنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے تمام ممالک کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کیے متن کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
‘یو این او ڈی سی’ نے کہا ہے کہ اگر جنرل اسمبلی حسب توقع اس متن کی منظوری دے تو ادارہ اس پر عملدرآمد میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سلسلے میں عملدرآمدی طریقہ ہائے کار کے انتظام کی نگرانی کی جائے گی اور ممالک کو تکنیکی مدد اور بین الاقوامی تعاون کے لیے ضروری طریقہ ہائے کار بھی فراہم کیے جائیں گے۔