قومی اسمبلی حکام نے اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو استعفے واپس لینے سے متعلق اجتماعی درخواست قبول نہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔
اسپیکرقومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی پی ٹی آئی کے 45 ارکان کے استعفے واپس لینے درخواست پر مشاورت جاری ہے۔ قومی اسمبلی حکام کے ساتھ اجلاس میں مختلف قانونی امور پر مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ای میل اور وٹس ایپ پر موصول درخواست کی آئینی و قانونی حیثیت کا جائزہ لیا گیا اور حکام نے اسپیکر کو اجتماعی درخواست قبول نہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔
قانونی ماہرین کے مطابق استعفے سے انکار کیلئے درخواست کا بھی ہاتھ سے لکھا ہونا ضروری ہے جبکہ انکارکی درخواست کی منطوری عدالتی فیصلوں اور اسپیکر رولنگز کے تابع بھی ہے۔
پارلیمانی ذرائع کے مطابق اسپیکر کی جانب سے تحریک انصاف کے مزید 20 سے 25 استعفے منظور کرنے پر بھی غور جاری ہے۔ اسمبلی حکام کی ایڈوائس پر اسپیکر استعفوں کی منظوری دیں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے 44ارکان قومی اسمبلی کے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپنی ٹوئٹ میں اسد عمر نے کہا کہ اسپیکر ابھی تک تمام اسمبلی ارکان کے استعفے قبول نہیں کر رہے، اس لئے پارٹی چیئرمین کی ہدایات کے مطابق 44 ارکان اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ استعفے واپس لینے کا فیصلے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کو ای میل کر دی گئی ہے۔ اگلا قدم اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی ہو گی۔