مسلم لیگ ن کی قیادت کب جاگے گی ؟ (از : کاشف نعیم. بی اے )

جب سے عمران نیازی اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر تخت اسلام آباد پر براجمان ہوا ہے ایک ایک کر کے پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت سمیت تمام اہم راہنما جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں جیلوں میں بند ہو کر ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتتے چلے آ رہے ہیں ظلم اور نا انصافی کی پہلی اننگز مکمل کرنے کے بعد عمران نیازی اب اپنی دوسری اننگز کھیلنے کے لئے میدان میں اترنے کی تیاری کر رہا ہے ہمیشہ کی طرح ایمپائر اور لیگ ایمپائر اس کے ساتھ ہیں ، اس بار گرفتاریوں کا مقصد اٹھارویں ترمیم ختم کروا کر صوبوں کو دئے جانے والے این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی لا کر صوبوں کی بڑی رقم واپس وفاق کو دلوانا ہے اور جب تک مسلم لیگ ن ساتھ دینے کے لئے راضی نہیں ہوتی رہی سہی قیادت اور دیگر اہم راہنما جیل میں ہی رکھے جائیں گے علاوہ ازیں ان گرفتاریوں کا مقصد حکومت کی بری کارکردگی سے عوام کی توجہ ہٹانا اور چینی آٹا چور وزیروں کے ساتھ مسلم لیگ ن اور پی پی پی راہنماؤں پر مقدمات بنا کر عوامی شور کو بیلنس کرنا بھی ہے ، اب مسلم لیگ ن کے قائدین کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے گھٹ گھٹ کر جیلوں کے اندر مرنا ہے یا بہادروں کی طرح سڑکوں پر نکل کر ظالم کا مقابلہ کرنا ہے قیادت باہر نکلی تو مسلم لیگی کارکن بھی باہر نکلیں گے قوم مریم نواز کو نہیں بھولی جس نے محض سرگودھا منڈی بہاؤالدین اور فیصل آباد ظفروال کے جلسے کر کے اسٹیبلشمنٹ کی نیندیں حرام کر دیں تھیں جو چند پارٹی راہنما باہر یا ضمانتوں پر ہیں ان کے حوصلے بلند ہیں انہیں ضائع نہیں ہونا چاہیے ان کے ساتھ مل کر فاشست حکمرانوں کے خلاف اعلان جنگ کرنا ہو گا بزدلانہ رویہ رکھا تو چوہوں کی طرح مارے جاو گے انتخابی نشان شیر ہے تو شیر کی زندگی جیو جس کی زندگی کا ایک دن گیڈر کی ہزار سال کی زندگی سے کہیں بہتر ہوتا ہے جب تک قیادت بہادری اور دلیری کے ساتھ مزاحمت کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گی مسلم لیگی کارکن متحرک نہیں ہو گا پارٹی قیادت کے کمزور فیصلوں کی وجہ سے کارکن ناراض ہے اس کی ناراضگی کی وجہ قیادت کی بزدلی ہے قیادت نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دیا ہوتا تو حالات آج بدل چکے ہوتے پارٹی کے بہت سے بہادر اور جانباز راہنما جو ضمانتوں پر جیلوں سے باہر آ چکے ہیں ان سیاسی راہنماوں کے ساتھ میڈیا عدالتوں اور جلسوں میں عمران نیازی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس جو الیکشن کمیشن میں بند ہو چکا ہےکو کھولنے کا مطالبہ کریں خبیر پختون خواہ کے گھپلوں کے خلاف آواز بلند کریں اقلیتی کمیشن میں جن پانچ وزراء نے قادیانیوں کی حمایت کر کے آئین کامذاق اڑایا ان کے نام ظاہر کرنے کے لئے ملک گیر تحریک چلانا ہو گی قادیانیوں سکھوں عیسائیوں اور ہندووں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ بھی کرنا ہو گا مریم نواز اور اس کی میڈیا ٹیم کو دوبارہ میدان میں اتاریں یقین جانیں بھوک سے نڈھال عوام آپ کا ساتھ دے گی سیاسی مقابلےمیں شہید بھی ہو گئے تو بھٹو کی طرح ہمیشہ زندہ رہوگے وگرنہ کوئی نام لیوابھی باقی نہیں بچے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں