عراق میں پارلیمانی انتخابات مکمل، عوامی بےچینی اور سیاسی جمود برقرار

عراق میں پارلیمانی انتخابات منگل کو شام 6 بجے اختتام پذیر ہوگئے۔ یہ انتخابات عوامی بےرُخی اور سیاسی عدم اعتماد کے سائے میں ہوئے، اگرچہ ان پر ایران اور امریکا کی گہری نظر تھی۔

عراقی الیکشن کمیشن کے مطابق 2 کروڑ 10 لاکھ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے 55 فیصد نے ووٹ ڈالا۔ 329 نشستوں کے لیے 7 ہزار 750 امیدوار میدان میں تھے، جن میں ایک تہائی خواتین شامل تھیں۔

بااثر شیعہ رہنما مقتدیٰ الصدر کے بائیکاٹ کے باعث ووٹ ڈالنے کی شرح توقع سے کم رہی۔ عوام میں بدعنوانی اور ناقص طرزِ حکمرانی سے مایوسی نمایاں دیکھی گئی۔

موجودہ وزیرِاعظم محمد شیاع السودانی دوسری مدت کے لیے مضبوط امیدوار ہیں، جبکہ سابق وزیراعظم نوری المالکی اور عمار الحکیم بھی اہم حریف ہیں۔ سنی جماعتیں منقسم اور کرد پارٹیاں ممکنہ کنگ میکر بن سکتی ہیں۔

سیاسی ماہرین کے مطابق حکومت سازی کے لیے طویل مذاکرات متوقع ہیں، جبکہ بغداد ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں