پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں بارشوں نے تباہی مچادی، سائرن بج اٹھے، 36 افراد جاں بحق، فوج طلب

پنجاب، خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔ چکوال، راولپنڈی، لاہور اور دیگر اضلاع میں مکانات گرنے، نالوں کی طغیانی اور سیلابی ریلوں کے باعث مجموعی طور پر 36 سے زائد افراد جاں بحق اور 90 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں 129 ملی میٹر بارش، نالہ لئی میں طغیانی
اسلام آباد اور راولپنڈی میں گزشتہ رات سے 129 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ نالہ لئی میں کٹاریاں پر پانی کی سطح 16 فٹ اور گوالمنڈی پل پر 14 فٹ تک پہنچ چکی ہے، جو خطرناک حد ہے۔
واسا (واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی) کے ترجمان کے مطابق ایمرجنسی کی صورت میں فوج کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر نے پاک فوج کی 111 بریگیڈ سے رابطہ کر لیا ہے۔

نالہ کنارے آبادیوں میں سائرن بجا دیے گئے اور ہنگامی انخلا شروع کر دیا گیا۔ ریسکیو 1122، واسا، سول ڈیفنس اور دیگر ادارے ہائی الرٹ پر ہیں۔ فوجی مدد کے لیے ٹرپل ون بریگیڈ سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔
چکوال میں کلاؤڈ برسٹ، 423 ملی میٹر بارش، ہلاکتیں
چکوال کے علاقوں میں شدید کلاؤڈ برسٹ کے بعد 423 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی۔
۔ للیاندی، وہالی زیر اور چوآسیدن شاہ میں بالترتیب 423، 351 اور 330 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
۔ کھیوال میں ایک مکان کی چھت گرنے سے ایک شخص اور ایک بچہ جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوئے۔
۔ ضلعی انتظامیہ نے سیلابی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہ

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر بلال بن حفیظ کے مطابق صورتحال انتہائی سنگین ہے اور فوجی تعاون ناگزیر ہو چکا ہے۔
خاتون سمیت 3 افراد جاں بحق
لاہور کے علاقے اکبری گیٹ میں رات گئے بارش کے باعث ایک خستہ حال عمارت گر گئی، جاں بحق افراد میں ذوالفقار کی بیوی، 22 سالہ بیٹا احسن اور 5 سالہ نواسا شامل ہیں

ذوالفقار کے مطابق انہوں نے مالک مکان اور حکام کو پیشگی خطرے سے آگاہ کیا تھا مگر غربت اور متبادل جگہ نہ ہونے کے باعث مکان نہیں چھوڑ سکے۔
دیگر اضلاع میں نقصانات:
لاہور میں مجموعی طور پر 12، فیصل آباد میں 8، شیخوپورہ میں 3 اور اوکاڑہ میں 2 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

دوسری طرف جہلم کے نالہ گھان میں طغیانی، پانی آبادیوں میں داخل ہو چکا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں سرگرم ہیں اور فوج طلب کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
محکمہ موسمیات کی وارننگ
محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے 24 تا 48 گھنٹے کے دوران بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر اور اسلام آباد میں مزید موسلا دھار بارشوں کا امکان ہے۔
فلش فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پرانے یا خستہ حال مکانات خالی کریں اور نشیبی علاقوں سے بلند مقامات پر منتقل ہو جائیں۔
انتظامیہ کی اپیل
شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔خستہ حال مکانات سے فوری نکل آئیں۔ 1122 یا مقامی حکام سے ہنگامی رابطہ رکھیں، اور سرکاری ہدایات پر عمل کریں۔
مری جانیوالے خبردار رہیں
اسلام آباد سے مری کی طرف جانے والے جی ٹی روڈ پر سالگراں کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ٹریفک معطل ہے۔ ریسکیو ٹیمیں، ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ موقع پر پہنچ گئی۔
مری اسلام آباد جی ٹی روڈ پر سالگراں کے مقام پر شدید لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سڑک کا ایک حصہ متاثر ہو گیا، جس کے نتیجے میں ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پنجاب ایمرجنسی سروس ریسکیو 1122، ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔
ریسکیو حکام کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ سے ملبہ سڑک پر آ گیا ہے جسے صاف کرنے کا کام جاری ہے۔ خوش قسمتی سے تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
انتظامیہ نے شہریوں اور سیاحوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ جی ٹی روڈ کی بجائے مری ایکسپریس وے کو بطور متبادل راستہ استعمال کریں تاکہ کسی بھی پریشانی یا خطرے سے بچا جا سکے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے پیش نظر سیاحوں اور مقامی افراد کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور انتظامیہ سے تعاون کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاک فوج ریسکیو آپریشن میں مصروف

برسات کے مسلسل سلسلے کے باعث برہان نالہ اور ڈھوک بڈیر جہلم میں شدید طغیانی آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں گاؤں ڈھوک بڈیر، نالہ برہان کے قریب تقریباً 25 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے۔

سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے 10 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، جب کہ دیگر متاثرین کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

پاک فوج کی ریسکیو ٹیم ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔ متاثرین کو لائف جیکٹس فراہم کر دی گئی ہیں اور فوری امداد کی فراہمی بھی جاری ہے۔

مقامی انتظامیہ اور پاک فوج مشترکہ طور پر صورتِ حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

نشیبی علاقوں کے رہائشیوں سے ہوشیار رہنے اور متعلقہ حکام کی ہدایات پر عمل کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں