کراچی کے علاقے گلشن اقبال نیپا چورنگی پر کھلے مین ہول میں گر کر لاپتہ ہونے والے تین سالہ معصوم بچے ابراہیم کی لاش آخرکار تقریباً 15 گھنٹے کی طویل اور اذیت ناک تلاش کے بعد مل گئی۔ اس دل خراش واقعے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا ہے۔ سماجی حلقوں، صحافیوں اور سیاست دانوں نے اس حادثے کو صوبے کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی نااہلی قرار دیا ہے۔
یہ واقعہ اتوار کی رات اس وقت پیش آیا جب شاہ فیصل کالونی سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان شاپنگ کے لیے نیپا کے قریب ایک ڈیپارٹمنٹل اسٹور پہنچا تھا۔ خریداری کے بعد جب والدین باہر نکل رہے تھے تو ابراہیم اچانک ان کا ہاتھ چھڑا کر بھاگا اور کچھ ہی لمحوں میں کھلے مین ہول میں جا گرا۔ ریسکیو 1122 کے مطابق حادثے کے وقت مین ہول پر کوئی ڈھکن موجود نہیں تھا اور بچہ اندر جا گرا۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ سابق وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا کہ “پیپلز پارٹی کی نااہلی اور حکومت سندھ کے غیر ذمہ دارانہ طرز حکومت کو بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔”
فِکس اٹ‘ مہم کے بانی عالمگیر خان نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کہا کہ “یہ شہر ہے یا موئن جو دڑو؟”
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر نے بھی سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ وہ اختیارات کی مالک ہونے کے باوجود گٹروں کے ڈھکن تک فراہم نہیں کرسکتی۔
منعم ظفر نے میئر کراچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “مرتضٰی وہاب آپ واٹر کارپوریشن کے چیئرمین ہیں، جواب دیں کہ کہاں گیا آپ کا ڈھکن پراجیکٹ؟”
انہوں نے شہر میں طویل عرصے سے جاری منصوبوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ “ریڈ لائن منصوبہ شہریوں کے لیے عذاب بن چکا ہے”











