اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ وہ محمود اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر کے طور پر تسلیم نہیں کرتے۔ بیرسٹر گوہر نے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ حکومت کی سائیڈ نہ لیں اور کہا کہ ان کی نظر میں محمود اچکزئی اپوزیشن لیڈر ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی قیادت میں اپوزیشن رہنماؤں نے ملاقات کی اور ایوان میں اپوزیشن لیڈرکے تقررکا مطالبہ کیا۔ ملاقات میں اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا اپوزیشن لیڈر ہمارا حق ہے جلد تقرر کیا جائے، ہم پارلیمنٹ پر حملہ اور نہیں ہونگے۔
اسد قیصر نے کہا محمود اچکزئی نے آئین و قانون کیلئے بہت کام کیا ہے۔ وہ آپ لوگوں کے بھی اتحادی رہے ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جو الفاظ استعمال ہوئے غلط فہمی تھی، پارلیمنٹ کا احترام کرتے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا اپوزیشن لیڈرکےتقررسے متعلق آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کروں گا۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میرے دروازے آپ کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں، میں نے آپ کے لیڈر کو آفرکی تھی کہ بات کریں لیکن انہوں نے کہا بھارت افغانستان سے بات کروں گا، آپ سے نہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹرگوہر نے بتایا کہ کچھ غلط الفاظ استعمال ہوئے تھے جو درست نہیں تھے، جس پر معذرت کی، تاہم اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن جلد ہونا چاہئے، علامہ راجہ ناصر نے کہا کہ احتجاج، ایوان سے واک آؤٹ، بائیکاٹ یہ ہمارا جمہوری حق ہے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ گزشتہ روز اپوزیشن کی لابی میں ایک ممبر نے یہ کہا کہ وہ اسپیکر چیئر تک جائیں گے اور پارلیمان کی کارروائی کو نہیں چلنے دیں گے۔
ایاز صادق نے اس پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو شوق پورا کرنا ہے تو پورا کرلیں، میرا فرض ہے کہ ایوان اور پارلیمنٹ کو تحفظ فراہم کروں۔ محمود اچکزئی ان کی نظر میں اپوزیشن لیڈر نہیں ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں محمود خان اچکزئی اپوزیشن لیڈر ہیں اتنی تقسیم پیدا نہ کریں کہ جمہوریت کا نقصان ہو محمود اچکزئی اگر کہے کہ ایوان کو چلنے نہیں دیں گے تو اس میں کیا ہے ماضی میں یہ سب کچھ ہوچکا ہے ہم نے یہاں پر حملہ اور نہیں ہونا تھا۔
اجلاس کے دوران رکن قومی اسمبلی شمائلہ رانا نے محمود خان اچکزئی کے خلاف قرارداد پیش کی اور اسپیکر سے کارروائی کا مطالبہ کیا، تاہم اسپیکر نے ووٹنگ نہیں کرائی، شمائلہ رانا نے کہا کہ اگر ایوان کو عوام کی طاقت سے چلنے نہیں دیا جائے گا تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی کہا کہ ہر مسئلے کا حل مذاکرات ہیں اور وزیر اعظم بھی یہی پیغام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج حالات خراب ہونے پر لگ سکتا ہے، لیکن یہ مارشل لا نہیں، آئین میں یہ سہولت موجود ہے۔
اجلاس میں فیڈرل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ترمیمی بل 2025 کی منظوری دی گئی۔
اس کے علاوہ انٹربورڈز کوآرڈینیشن کمیشن ترمیمی بل اور عمومی شماریات تنظیم نو ترمیمی بل بھی قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے۔ بعدازاں قومی اسمبلی اجلاس منگل کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا











