پاکستان اور افغان طالبان نے ترکیہ میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک 6 نومبر کو استنبول میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے۔
جنگ بندی کی نگرانی کا نظام قائم کیا جائے گا
ترکیہ، قطر، پاکستان اور افغان طالبان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین ایک نگرانی اور ویری فکیشن نظام قائم کرنے پر متفق ہو گئے ہیں، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے فریق کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے گا۔
یہ مذاکرات ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں اس وقت دوبارہ شروع ہوئے جب رواں ماہ کے آغاز میں ہونے والی جھڑپوں میں درجنوں فوجی اور عام شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
سرحدی جھڑپوں کے باوجود امن کی کوششیں جاری
پچھلے ہفتے مذاکرات کے تعطل کے باوجود جنگ بندی بڑی حد تک برقرار رہی اور اس دوران کوئی نیا تصادم رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم، دونوں ممالک نے تاحال سرحدی گزرگاہیں بند رکھی ہیں، جس کے باعث سینکڑوں ٹرک اور پناہ گزین دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔
قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے مذاکرات بڑھائے
پاکستان کے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے نجی ٹی وی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے مذاکرات کا دور بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی۔ پاکستانی وفد جسے بدھ کی رات واپس آنا تھا، اسے استنبول ہی میں رکنے کو کہا گیا۔
پاکستانی سرکاری ٹی وی کے مطابق، مذاکرات میں پاکستان کا مرکزی مطالبہ یہ ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس سلسلے میں قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔
افغان سرزمین دہشتگردی کے لیے استعمال نہ ہو، پاکستان کا مؤقف
اسلام آباد میں 2 سینیئر سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ پاکستان نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ ان کی زمین پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ثالث ممالک کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے اور امن کے قیام کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔
حالیہ جھڑپوں کا پس منظر
اکتوبر کے اوائل میں کابل میں دھماکوں کے بعد افغانستان نے الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے افغان دارالحکومت اور مشرقی علاقوں پر فضائی حملے کیے۔
افغان حکام کے مطابق، 12 اکتوبر کو انہوں نے جوابی کارروائی میں پاکستانی فوجی چوکیوں کو نشانہ بنایا، جس میں 58 پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے۔ تاہم، پاکستان کی فوج نے ان اعداد و شمار کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 23 فوجی جاں بحق ہوئے اور کارروائی افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئی تھی۔
قطر کی ہنگامی سفارت کاری سے جنگ بندی ممکن ہوئی
ان جھڑپوں کے بعد قطر نے ہنگامی مذاکرات کی میزبانی کی، جس کے نتیجے میں 19 اکتوبر کو جنگ بندی کا اعلان ہوا۔ اس کے بعد استنبول میں 4 روزہ مذاکرات ہوئے جو ابتدا میں ناکام رہے، تاہم ترکیہ اور قطر کی کوششوں سے فریقین دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئے۔
امن چاہتے ہیں مگر دہشتگردی برداشت نہیں ہوگی، پاکستانی آرمی چیف کا بیان
پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پشاور میں قبائلی عمائدین سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، تاہم افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں صبر و تحمل اور خیرسگالی کے مظاہرے کیے، مگر افغان طالبان حکومت نے اس کے بجائے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی حمایت کی۔
پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ
پاکستان میں حالیہ مہینوں میں دہشتگرد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن کی زیادہ تر ذمہ داری کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) نے قبول کی ہے۔ ان کے متعدد رہنما اور جنگجو 2021 میں طالبان کے دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
فوج کے مطابق، جمعرات کے روز بلوچستان میں 2 کارروائیوں میں 18 دہشتگرد مارے گئے، جبکہ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں 4 ٹی ٹی پی جنگجو، جن میں ایک اہم کمانڈر شامل تھا، ہلاک کیے گئے۔
افغانستان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات پر مشترکہ اعلامیہ
1۔ افغانستان، پاکستان، ترکیہ اور قطر نے 25 تا 30 اکتوبر 2025 کو استنبول میں اجلاس منعقد کیے، جن کا مقصد جنگ بندی کو مضبوط بنانا تھا۔ یہ وہی جنگ بندی ہے جو 18 تا 19 اکتوبر 2025 کو دوحہ میں ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان طے پائی تھی۔
2۔ تمام فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے۔
3۔ عمل درآمد کے مزید طریقۂ کار پر غور و خوض کیا جائے گا اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ 6 نومبر 2025 کو استنبول میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا جائے گا۔
4۔ تمام فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ایک نگرانی اور تصدیقی نظام قائم کیا جائے گا جو امن کے تسلسل کو یقینی بنانے اور خلاف ورزی کرنے والے فریق پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھے گا۔
5۔ ثالث ممالک ترکیہ اور قطر نے دونوں فریقوں کی فعال شمولیت پر اطمینان اور شکریہ کا اظہار کیا ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ دیرپا امن اور استحکام کے لیے دونوں ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔












